اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان نے میڈیکل جدت میں ایک اور سنگ میل عبور کرلیا، نیوٹیک یونیورسٹی نے مقامی سطح پر ڈائیلسز مشین تیار کرنے کا اعلان کر دیا، پینی ٹوریل ڈائیلاسز مشین سے گردوں کا مریض خود اپنا ڈائیلاسز کرسکے گا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس سینیٹر شفیق ترین کی زیرصدرات ہوا، جس میں نیوٹیک یونیورسٹی حکام نے کارکردگی بارے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نیوٹیک یونیورسٹی نے کورونا کے دوران وینٹی لیٹر تیار کیا، نیوٹیک وینٹی لیٹر کا کلینیکل ٹرائل جاری ہے، ٹرائل مکمل ہونے کے بعد کمرشل بنیادوں پر پیدوار شروع کی جائے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ نیوٹیک کے ہونہار اساتذہ اور طلباء نے پینی ٹوریل ڈائیلاسز مشین تیار کی ہے، جس سے مریض خود اپنا ڈائیلاسز کرسکیں گے، پینی ٹوریل ڈائیلاسز مشین مقامی سطح پر بنائی گئی، ٹرائل کے دوران اس نے 100 فیصد نتائج دیئے ہیں، اسکے علاوہ نیوٹیک یونیورسٹی نے تھری ڈی پرنٹر تیار کیا ہے۔
سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے وزرات کے ترقیاتی بجٹ کا 80 فیصد حصہ تین یونیورسٹیوں کو ملنے کا انکشاف کیا۔
بریفنگ میں بتایا کہ ترقیاتی بجٹ کا 50 فیصد حصہ نسٹ یونیورسٹی جبکہ 30 فیصد نیوٹیک اور کامسیٹس کے منصوبوں پر خرچ ہوتا ہے، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے باقی 13 اداروں کو بیس فیصد ترقیاتی بجٹ ملتا ہے کیونکہ باقی اداروں میں ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے ترقیاتی بجٹ میں حصہ نہیں ملتا۔
ارکان کمیٹی نے کہا کہ ذیلی اداروں کے سربراہان وقت پر تعینات نہیں ہوتے، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ذیلی اداروں میں سربراہان کے میرٹ پر تعیناتی ناگزیر ہے۔
اس سے قبل نیو ٹیک یونیورسٹی کے حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ پہلی بار بیچلر آف انجینئرنگ ٹیکنالوجی کا کورس متعارف کرایا ہے، جس میں طلباء کو 6 ماہ کے لئے انڈسٹری کے حوالے کردیتے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ نیو ٹیک یونیورسٹی میں سینٹر فار واٹر ریسرچ بنایا جارہا ہے کیونکہ پانی کا مسئلہ ہماری فوڈ سکیورٹی سے جڑا ہوا ہے۔