امریکا : (ویب ڈیسک ) ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کم عمری میں مایوسی اور ڈپریشن امراض قلب کے خطرے کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔
یوں تو ڈپریشن عمر کے کسی بھی حصے میں صحت کو متاثر کرسکتا ہے تاہم حال ہی میں کی جانے ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ بالغ نوجوان جو مایوس یا افسردہ رہتے ہیں ان میں دل کی صحت متاثر ہوتی ہے اوراس طرح امرض قلب کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے افسردگی اور عارضہ قلب کے درمیان تعلق جاننے کے لیے 18 سے 49 سال کی عمر کے ڈیڑھ ملین سے زیادہ لوگوں کے اعداد اوشمار کا تجزیہ کیا، ان کے مطابق امرض قلب اور نوجوان خصوصاً درمیانی عمرکے بالغوں میں ڈپریشن کے درمیان تعلق پایا گیا یعنی اس مرض کا آغاز ابتدائی جوانی میں ہو سکتاہے۔
جرنل آف امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں ہونے والی اس تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایسے نوجوان بالغ افراد نے جس وقت خود کو افسردہ یا دماغی صحت میں کسی قسم کی خرابی کو محسوس کیا ان ہی دنوں میں دل کے دورے، فالج اور دل کی بیماری کے خطرے کے عوامل کی شرح ان کے ساتھیوں کے نسبت بہت زیادہ تھی جو ذہنی طور پر صحت مند تھے۔
جانز ہاپکنز میڈیسن میں میڈیسن کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مطالعہ کے سینئر مصنف گریما شرما کا کہنا ہے کہ جب آپ تناؤ، فکر مند، یا افسردہ ہوتے ہیں، تو آپ خود کو مغلوب اور کم حیثیت محسوس کر سکتے ہیں ، اس طرح آپ کے دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے ۔
عام طور پردیکھا گیا ہے کہ احساس کمتری کی وجہ سے طرززندگی میں غیر صحت مند عادات جیسے سگریٹ نوشی، الکحل کا استعمال ، کم سونا، اور جسمانی طور پر متحرک نہ ہونا شامل ہونے لگتی ہیں، یہ وہ تمام منفی حالات اور عادات ہیں جو آپ کے دل پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں جبکہ جن لوگوں میں ان میں سے دو یا دو سے زیادہ خطرے والے عوامل تھے انہیں قلبی صحت کے حوالے سے صحت مند تصور کیا گیا۔
تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایسے افراد جنہوں نے کئی دنوں تک خود کو احساس کمتری میں مبتلا محسوس کیا ان میں دل کی بیماری کا خطرہ زیادہ موجود تھا بہ نسبت ان لوگوں کے جو ذہنی طور پر اتنے بیمار نہیں تھے۔
ڈپریشن اور دل کی بیماری کے درمیان تعلق دو طرفہ ہے، ڈپریشن آپ کے دل کے مسائل کے خطرے کو بڑھاتا ہے، اور دل کی بیماری والے افراد کو ڈپریشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، محققین کا کہنا ہے کہ ہمارا مطالعہ بتاتا ہے کہ ہمیں نوجوان بالغوں میں دماغی صحت کو ترجیحی بنیادوں پر بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔