لاہور : (ویب ڈیسک ) کیا آپ جو غذا استعمال کررہے ہیں وہ کہیں آپ کو ذہنی دباؤ کا شکار تو نہیں کر رہی ہیں ؟ماہرین نے ان غذاؤں کے بارے میں بات کی ہے جو مسلسل ہمارے ڈپریشن یا ذہنی دباؤ میں اضافہ کرتی ہیں ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مستقل طور پر رہنے والا دباؤ ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے، ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہماری غذا پر بھی اثر پڑتا ہے جس سے ہماری نشوونما کی ضروریات بھی تبدیل ہو جاتی ہیں۔
ذہنی دباؤ کے دوران ہمارے کھانے کی ترجیحات میں بھی تبدیلی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ہم میٹھے اور غیرروایتی کھانے زیادہ کھانا شروع کر دیتے ہیں ، تھکاوٹ اور وقت کی کمی کی وجہ سے ہم پروسیسڈ کھانوں پر انحصار کرتے ہیں جس کی وجہ ذہنی دباؤ پر اثر پڑتا ہے۔
ماہر غذائیات ڈاکٹر لونیت بترا نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ایسے کھانوں کے بارے میں بتایا ہے جو ذہنی دباؤ کے دوران خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں ، ان میں زیادہ مٹھاس والے کھانے ہماری بے چینی میں اضافہ کرتے ہیں ، کیک اور پیسٹری جیسے کھانوں کی وجہ سے بلڈ شوگر بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں توانائی زیادہ یا کم ہو سکتی ہے ، جب بلڈ شوگر بالکل گر جاتا ہے تو ہمارا موڈ خراب ہو جاتا ہے اور بے چینی بڑھ جاتی ہے۔
چینی کے مقابلے میں آرٹیفیشل سویٹنرز کو ترجیح دی جاتی ہے تاہم مصنوعی میٹھے سے بھی ہمارے جسم میں سوزش اور دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
کیفین کا زیادہ استعمال بھی ہمارے جسم میں موجود ایڈرنل گلینڈز کو ضرورت سے زیادہ بڑھا دیتا ہے جس کی وجہ دماغی اعصاب میں حرکت پیدا ہوتی ہے ، کیفین بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن میں اضافہ کرتی ہے جس کی وجہ سے بے چینی پیدا ہوتی ہے۔
ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس یعنی بیکری اور میدے سے بنے کھانے ہمارے جسم میں سوزش پیدا کرتے ہیں اور جسم کو ضرورت سے زیادہ شوگر پہنچاتے ہیں جس کی وجہ سے ذہنی دباؤ پیدا ہوتا ہے۔
تلے ہوئے کھانوں میں ٹرانس فیٹ یعنی چربی بہت زیادہ ہوتی ہے یہ بھی جسم میں سوزش پیدا کرتی ہے اور ذہنی دباؤ کا لیول بڑھ جاتا ہے۔