لاہور: (ویب ڈیسک) ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بھوک کے وقت پیٹ میں بننے والا ہارمون جانوروں کے دماغ کے فیصلہ کرنے والے حصے کو متاثر کر سکتا ہے۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے بھوکے چوہوں کا مطالعہ کیا، اپنی نوعیت کی اس پہلی تحقیق میں سائنسدانوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ بھوک کی حالت میں بننے والے ہارمونز کس طرح دماغ کے ہِپوکیمپس (دماغ کا فیصلہ سازی کرنے والا حصہ جو سمجھنے اور یادداشت کو استعمال کرنے میں مدد دیتا ہے) کی کارکردگی کو اس وقت متاثر کرتا ہے جب جانور کھانے کا سوچ رہا ہوتا ہے۔
یونیوسٹی کالج لندن کے محققین کے مطابق جانوروں کے ضرورت سے زیادہ نہ کھانے کو یقینی بنانے کیلئے ہپوکیمپس کھانے کے سامنے جانوروں کی کھانے کی جبلت پر روک لگا دیتا ہے، لیکن اگر جانور زیادہ بھوکا ہوتا ہے تو ہارمونز دماغ کو یہ روک ہٹانے کی ہدایت کرتے ہیں۔
محققین پرامید ہیں کہ ان کے تحقیق کے نتائج کھانے کے مسائل کے نظام کے علاوہ غذا اور ذہنی بیماری جیسے صحت کے دیگر مسائل کے متعلق تحقیق میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔
تحقیق کے سربراہ و مصنف ڈاکٹر اینڈریو میک ایسکل کا کہنا تھا کہ ہم یہ جانتے ہیں کہ ہماری بھوک ہمارے فیصلوں کو متاثر کر سکتی ہے، پیٹ کے بھرے ہونے یا خالی ہونے کی وجہ سے کھانا مختلف معنی رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ خیال جو سادہ سا لگتا ہے دراصل بہت پیچیدہ ہے، فیصلہ سازی کیلئے دماغ کا اہم حصہ پیٹ میں بننے والے بھوک کے ہارمونز سے بہت حساسیت رکھتا ہے جو ہمارے کھانے کے انتخاب کے سیاق و سباق کیلئے دماغ کی مدد کرتا ہے۔