ایچ سی سی کیخلاف طبی اداروں کی درخواستیں خارج، لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ

Published On 05 November,2025 10:27 pm

لاہور:( محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران کا ہسپتالوں ،لیبارٹریوں کے متعلق بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے ۔

جسٹس راحیل کامران شیخ نے شوکت خانم سمیت دیگر اداروں کی ہیلتھ کیئر کمیشن کو ہسپتالوں ،لیبارٹریوں اور دیگر طبی اداروں کے لیے قیمتیں مقرر کرنے کے اختیار کے خلاف درخواستیں خارج کردیں۔

معزز جج نے  تحریری فیصلے میں قرار دیاکہ ہیلتھ کیئر کمیشن کو ہسپتالوں ،لیبارٹریوں اور دیگر طبی اداروں کے لیے قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار ہے، پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کو قیمتوں کے تعین اور نگرانی کا مکمل قانونی اختیار حاصل ہے

اُنہوں نے شوکت خانم سمیت دیگر ہسپتالوں اور لیبارٹریز کی درخواستوں پر 24 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا جسٹس راحیل کامران شیخ نے فیصلے میں لکھا کہ ہیلتھ کیئر سروسز محض تجارتی شے نہیں بلکہ انسانی زندگی کا لازمی جز ہیں۔

فیصلے میں ہیلتھ کیئر خدمات کو آئین کے تحت زندگی اور انسانی وقار کے بنیادی حق کا حصہ قرار دیا گیا، بروقت اور معیاری علاج تک رسائی ہر شہری کا آئینی حق ہے، ریاست پر لازم ہے کہ صحت کی سہولیات سب کے لیے دستیاب، قابلِ رسائی اور سستی بنائے ریاست کی ذمہ داری نجی شعبے میں صحت کی خدمات کے ضابطے اور نگرانی تک بھی پھیلتی ہے پرائیوٹ ہسپتال اور ادارےریگولیشن کے بغیر عوامی استحصال کا باعث بن سکتی ہے۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کمیشن کو ہیلتھ سروسز کی قیمتیں مقرر کرنے کا کوئی اختیار نہیں ایکٹ 2010 کے تحت صرف پرائس لسٹ ظاہر کرنے کی ہدایت دی جا سکتی ہے۔

شوکت خانم ٹرسٹ کے وکیل کا کہنا تھا پنجاب حکومت بین الصوبائی ادارے کے معاملات ریگولیٹ نہیں کر سکتی، دوران سماعت دیگر اداروں نے مؤقف اپنایا کہ بغیر ثبوت کے اوور چارجنگ کے الزام پر پرائس کنٹرول مسلط کیا گیا جب کہ پنجاب حکومت کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ صحت کے معاملات صوبائی دائرہ اختیار میں آتے ہیں ۔

ہیلتھ کیئر کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا قیمتوں کا تعین معیار بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے، کمیشن کے مطابق قیمتوں کی ریگولیشن کا اختیار قانون میں واضح طور پر موجود ہے، عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ڈائیگناسٹک لیبارٹریز صحت کے نظام کا لازمی اور بنیادی حصہ ہیں ۔

عدالت نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈائیگناسٹک لیبز اور ان کی قیمتوں کا ریگولیشن قانون کے دائرے میں آتا ہے اور قیمتوں کا تعین عوامی مفاد کے تحفظ اور استحصال روکنے کے لیے ضروری قرار دیا گیا، تمام درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کی جاتی ہیں۔