ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا ہم نے ای سی ایل کی پالیسی کو اوپن کر دیا ہے تا کہ اس میں کسی قسم کے انتقام کی بو نہ آئے۔ انہوں نے کہا وہ یہ بات نوید قمر کو بتانا چاہتے ہیں کہ اگر حکومت کی کسی قسم کی بدمزگی کی خواہش ہوتی تو ڈاکٹر عاصم کو باہر جانے کی اجازت نہ ملتی ہم اس سلسلے میں رکاوٹ پیدا کرسکتے تھے۔ راجہ پرویز اشرف کیلئے رکاوٹ پیدا کرسکتے تھے لیکن ہم نے اس کو شفاف انداز میں چلایا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: نیب کی سفارش پر شریف خاندان کا نام ای سی ایل میں نہ آنے کا مطلب فیصلہ کہیں اور ہوا
احسن اقبال نے کہا چودھری نثار شاید یہ بات بھول گئے ہیں کہ اگست 2016 میں سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جہاں پر "وفاقی حکومت " کے الفاظ درج ہیں اس سے مراد کابینہ ہے۔ ای سی ایل پر نام ڈالنا یا نکالنا وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔ ہم نے 600 سے زائد کیسوں کو کابینہ کی منظوری کیلئے بھیجا ہے، اس میں میاں نواز شریف اور اسحاق ڈار کے کیس بھی شامل ہیں، یہ کیس گزشتہ روز بھیجے گئے ہیں، ہم نے اس بارے میں لا ڈویژن سے ایڈوائس لی ہے۔ اب کابینہ ہی اس بات کی مجاز ہے کہ کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالے یا اس سے نکال دے۔