اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان نے غیر ملکی خاتون کی فریاد کا از خود نوٹس لیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ تینوں بچیوں اور ان کے والد کو پیر کے روز عدالت کے پیش کیا جائے۔
دنیا نیوز کی رپورٹ پر ماں کی پکار سن کر چیف جسٹس نے گھر سے واپس آ کر عدالت لگائی اور اپنا چیمبر بند ہونے پر جسٹس اعجاز افضل کے چیمبر میں سماعت کی۔ سماعت کے دوران غیر ملکی خاتون کے وکیل نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ سنگدلی کی بھی انتہا ہوتی ہے۔ خاتون میمونہ کو 7 سال سے اس کی بیٹیوں سے ملنے نہیں دیا گیا جس پر چیف جسٹس نے لیتھیونین خاتون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہماری موجودگی میں فکر نہ کریں اور پریشان نہ ہوں۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پیر کے روز تینوں بچیوں اور ان کے والد کو عدالت میں پیش کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کہیں تینوں بچیوں کو بیرون ملک نہ لے جایا جائے۔
یاد رہے کہ لیتھواینیا کی خاتون نے سپریم کورٹ سے اپیل میں کہا تھا کہ اس نے گوجرانوالہ کے جمشید صدیقی سے لیتھوینیا میں 2004ء میں شادی کی جس سے ان کی تین بیٹیاں مریم صدیقی، عائشہ اور آمنہ صدیقی پیدا ہوئیں۔ جمشید نے بہتر مستقبل کا جھانسہ دے کر فیملی کو دبئی منتقل کیا جہاں وہ 4 اپریل 2011ء کو وہ تینوں بچیوں کو پارک گھمانے کے بہانے پاکستان لے آیا اور 7 اپریل کو اسے طلاق دے کر بے گھر کر دیا۔
خاتون نے اپیل میں کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے یہ نہیں دیکھا کہ ایک ماں کو سات سال سے اپنی بیٹیوں سے ملنے نہیں دیا گیا۔ والد گوجرانوالہ میں ہاسٹل میں رہتا ہے اور بچیاں الگ، عدالت عظمیٰ سے فریاد ہے کہ بیٹیاں والد سے لے کر اس کی تحویل میں دی جائیں۔