اسلام آباد: (دنیا نیوز) عوام کی امیدوں پر پانی پھر گیا، مئی آتے ہی لوڈشیڈنگ کا جن پھر سے بے قابو، بارہ، بارہ گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا۔
گرمی آتے ہی بجلی غائب، شہری بلبلا اٹھے۔ ملک کے مختلف حصوں میں 10 سے 12 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ، شارٹ فال 5 ہزار میگاوواٹ تک پہنچ گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 900 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ اور ناقص ٹرانسمیشن لائنز نے توانائی بحران پر قابو پانے کی حکومتی کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ حکومت نے تمام توجہ صرف پیداواری منصوبوں پر مرکوز رکھی جس کے منفی نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ روز ٹرپ ہونے والے چشمہ ایٹمی بجلی گھر کے چار پاور پلانٹس میں سے تین کو بحال کر دیا گیا جس کے بعد 900 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو چکی ہے جبکہ ایل این جی کے 3600 میگاواٹ کے 3 پاور پلانٹس تاحال بند ہیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کے حالیہ بحران کی وجہ سے زیرو لوڈشیڈنگ والے فیڈرز پر بھی 4 سے 6 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ اس سے پہلے 10 فیصد سے کم نقصانات والے فیڈرز کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔