لاہور: (روزنامہ دنیا) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں گزشتہ روز تاخیر کے شکار نئے ایئرپورٹ کا افتتاح کیا،یہ بینظیر ایئرپورٹ کی جگہ لے گا، پرانے ایئر پورٹ کو گنجائش کی کمی کے باعث مسافر اکثر تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔ نئے انٹرنیشنل اسلام آباد ایئر پورٹ پر اترنے والی پہلی کمرشل فلائٹ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے ) کی تھی، لینڈنگ کے بعد پائلٹ کاک پٹ سے پاکستانی پرچم لہرا رہا تھا۔
شیشے کے چمکدار داخلی دروازوں، چیک ان کے لیے کشادہ جگہ اور بورڈنگ کے لیے خصوصی راستوں کے ذریعے انگریزی کے حرف وائے (y) شکل کے اس ایئر پورٹ پر مسافروں کی تمام شکایات دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ وزیر اعظم کی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) عام انتخابات سے پہلے پہلے اس ایئرپورٹ کا افتتاح چاہتی تھی تاکہ معاشی ترقی کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے عوام میں مقبولیت حاصل کی جا سکے۔
وزیر اعظم کی جماعت گزشتہ 5 برسوں میں بنیادی ڈھانچے میں بہتری اور بجلی کی قلت کو ختم کرنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر چکی ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم، جن کے پاس پائلٹ کا لائسنس بھی ہے اور ایک نجی پاکستانی ایئرلائن کے بانی بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ ملتان، فیصل آباد، کوئٹہ اور پشاور کے ایئر پورٹ بھی اپنی تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔
اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو ہوائی اڈے کو 2014 میں دنیا کا بد ترین بین الاقوامی ایئرپورٹ قرار دیا گیا تھا۔ نیا ایئرپورٹ اسلام آباد کے مرکز سے 30 کلومیٹر کی دوری پر تعمیر کیا گیا ہے ۔ اسے شہر سے ملانے کے لیے ایک خصوصی موٹر وے بھی تعمیر کی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ اسے میٹرو بس سسٹم کے ساتھ بھی جوڑا جا رہا ہے ۔اعداد و شمار کے مطابق نیا ایئرپورٹ سالانہ 90 لاکھ مسافروں اور 50 ہزار میٹرک ٹن سامان کی آمد و رفت کو سنبھال سکے گا۔ اس نئے ہوائی اڈے پر دنیا کا سب سے بڑا ہوائی جہاز ایئر بس 380 بھی اتر سکے گا۔ ایئر پورٹ پر 15 جیٹی یا پیسنجر برج بھی بنائے گئے ہیں تا کہ مسافر بسوں میں سوار ہوئے بغیر براہ راست ہوائی جہازوں میں داخل ہو سکیں۔ اس ہوائی اڈے کی تعمیر پر تقریبا 10 برس کا عرصہ لگا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سن 2016 سے اس ہوائی اڈے کے افتتاح کے لیے بار بار مختلف تاریخوں کے اعلان کا سلسلہ جاری تھا۔