کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائی کورٹ میں صوبائی وزیر برائے داخلہ سہیل انور سیال کے اقامہ کیس کی سماعت کیلئے وفاقی حکومت، چیف الیکشن کمشنر، سہیل انور سیال و دیگر کو 5 جون کے نوٹس جاری کر دیئے گئے۔
سندھ ہائی کورٹ میں صوبائی وزیر برائے داخلہ سہیل انور سیال کے اقامے کے معاملہ پر کیس کی سماعت سہیل انور سیال کے سیاسی مخالف اللہ بخش کی درخواست پر کی گئی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل خواجہ شمس السلام نے موقف دائر کیا کہ سہیل انور سیال نے اقامہ حاصل کیا لیکن انتخابی گوشواروں میں اقامے کا ذکر نہیں کیا۔
سہیل انور سیال 2014 سے حلقہ 35 سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہیں۔ سہیل انور پبلک آفس ہولڈر ہیں، ایک محکمہ نہیں پورا سندھ ان کے پاس ہے اور ان کے پاس 2014 سے متحدہ امارات کا اقامہ ہے۔ وزیر داخلہ نے اثاثہ جات میں اقامہ کا ذکر نہیں کیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سہیل انور سیال صادق اور امین نہیں رہے لہذا نااہل قرار دیا جائے اور اقامہ چھپانے پر 2018 کے انتخابات میں حصہ لینے سے بھی روکا جائے۔
سماعت کے دوران سرکاری وکیل شبیر شاہ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پٹیشن تین روزمیں غیر موثر ہو جائے گی۔ 28 مئی کی رات حکومت سندھ کی مدت ختم ہو جائے گی اور یہ درخواست بھی غیر موثر ہو جائے گی کیونکہ 28 مئی کے بعد سہیل انور سیال کے پاس پبلک آفس نہیں ہوگا۔ عدالت نے وفاقی حکومت، چیف الیکشن کمشنر، سہیل انور سیال و دیگر کو 5 جون کے نوٹس جاری کر دیئے۔