کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائیکورٹ میں زیر سماعت شاہ زیب قتل کیس میں ملزمان کی سزا کےخلاف اپیل کے دوران شاہ رخ جتوئی کے وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ مقتول شاہ زیب پر شاہ رخ سمیت مقدمے میں نامزد کسی ملزم نے فائرنگ نہیں کی۔
شاہ رخ جتوئی کے وکیل لطیف کھوسہ کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے کہا گیا کہ گواہ کے ٹرائل کورٹ میں دیے گئے بیانات میں بھی تضاد ہے۔ شاہ زیب پر گولی کس نے چلائی تھی، پولیس واضح نہیں کرسکی۔ جس جگہ شاہ ذیب پر فائرنگ کی گئی وہ ہائی سیکورٹی زون علاقہ تھا جبکہ شاہ زیب پر شاہ رخ جتوئی سمیت کیس میں نامزد کسی ملزم نے فائرنگ ہی نہیں کی۔
لطیف کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق شاہ ذیب کو پیچھے سے گولی لگی تھی جبکہ پراسیکیوشن کے مطابق شاہ ذیب پر سامنے سے فائر کیے گئے۔ دو گواہوں کے مطابق جس جگہ شاہ زیب پر فائرنگ کی گئی اس وقت وہاں بجلی ہی نہیں تھی جبکہ شاہ ذیب کی بہن نے بیان میں کہا اس نے گیارہویں فلور سے شاہ رخ کو فائرنگ کرتے دیکھا۔ لطیف کھوسہ نے سوال اٹھایا کہ اندھیرے میں گیارہویں فلور سے کسی شخص کو کیسے پہچانا جاسکتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ڈی ایس پی اورنگزیب خود تسلیم کرچکے ہیں کہ ان دنوں دہشت گرد پولیس افسران اور ان کے اہلخانہ کو ٹارگٹ کررہے تھے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 14 مئی تک ملتوی کردی۔