اسلام آباد: ( روزنامہ دنیا) قومی اسمبلی کے آخری روز وزیراعظم، اسپیکر اور اپوزیشن لیڈر کے علاوہ 51 اراکین اسمبلی نے اظہارخیال کیا جو تقریباً 342 منٹ تک بولے اس طرح 27 اپریل سے شروع ہونے والا سیشن 1 ماہ 4 دن مسلسل جاری رہا جس میں بجٹ کی منظوری کے ساتھ ساتھ حکومتی و اپوزیشن ارکان کے گلے شکوے بھی جاری ر ہے۔
اجلاس کے دوران سرکاری کاغذات نہ پھاڑنے کی تلقین، چوڑیوں کا تذکرہ بھی ہوتا رہا، سپیکر نے ارکان کو خدا کا واسطہ’ دیا کہ ، ہاتھ ہلکا رکھیں آج آخری دن ہے اور ایک تاریخ رقم ہو رہی ہے، اسپیکر نے تاریخ رقم ہونے کی بات تو کی مگر حکومتی و اپوزیشن ارکان نے آخری دن بھی خزانے سے اپنے اعزازیے اور ٹی اے ڈی اے کی رقم وصول کر کے نئی تاریخ رقم کی اور ان کا اس حوالے سے اتحاد دیدنی تھی۔
قومی اسمبلی میں روحیل اصغر نے اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے شیخ رشید کا نام نہ لینے پر کہا کہ جناب اسپیکر آپ ایک نجومی کو بھول گئے ان کے ریمارکس کو اسپیکر نے سنی ان سنی کر دی، ن لیگ کے عابد شیر علی شیریں مزاری کی نشست پر گئے اور ان سے معذرت کی، اس موقع پر اسپیکر ایاز صادق نے اسے ایک اچھی روایت قرار دیا، 30 فیصد ار کان اسمبلی نے آخری دن تک بجٹ دستاویزات کھولنے کی زحمت تک نہیں، ارکان ایک دوسرے سے بار بار بغل گیر ہوکر معافیاں مانگتے رہے ، ایوان میں اداسی کی کیفیت رہی۔