نئے بیان حلفی کی شمولیت سے کئی امیدواروں پر لرزہ طاری

Last Updated On 09 June,2018 11:45 am

لاہور: ( روزنامہ دنیا) پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی مدد پر نظر رکھنے والے ادارے "ایف اے ٹی ایف" کو مطمئن کرنے کے لئے منی لانڈرنگ کے خلاف نیا ایکشن پلان اگلے ہفتے اس تنظیم کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

میزبان "دنیا کامران خان کیساتھ " نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ پاکستان کے لئے بہت اہم معاملہ ہے۔ اس حوالے سے نگران وزیر اعظم ناصر الملک کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا ہے جس میں ایف اے ٹی ایف کا معاملہ زیر غور آیا۔ اجلاس میں نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے سیاسی و عسکری قیادت کو ایف اے ٹی ایف کے بارے میں اقدامات پر بریفنگ دی۔

ادھر الیکشن شیڈول سامنے آنے اور کاغذات نامزدگی کا عمل شروع ہونے پر سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد ایک حلف نامہ جاری کردیا تھا۔ اس نئے بیان حلفی کی شمولیت سے واضح طور پر لگتا ہے کہ اس نے کئی امیدواروں پر لرزہ طاری کر دیا ہے کیونکہ اب انہیں تمام سوالوں کا جواب حلفیہ طور پر دینا پڑے گا جنہیں پاکستان کی پارلیمنٹ میں تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر کاغذات نامزدگی سے نکال دیا تھا۔

اس معاملے کو دنیا نیوز کے اینکر حبیب اکرم اور ہمارے قانونی ماہر اور اینکر سعد رسول نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھاجس پر جسٹس عائشہ اے ملک نے کاغذات نامزدگی کو کالعدم قرار دیا تھا،بعد ازاں یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا جہاں چیف جسٹس نے ایک حکم کے ذریعے حذف کی گئی تمام معلومات کو بیان حلفی کا حصہ بنا دیا تھا اور اب اس نئے حلف نامے میں وہ تمام چیزیں شامل ہوگئی ہیں جو اراکین پارلیمنٹ نکال چکے تھے۔

نیا بیان حلفی اب سامنے آگیا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بیان حلفی اب الیکشن کمیشن میں ہی نہیں بلکہ سپریم کورٹ میں بھی جمع کرانا ہو گا اور غلط معلومات پر ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے ، اس صورتحال پر ممتاز ماہر قانون پیپلز پارٹی کے رہنما سردار لطیف کھوسہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کے کسی قانون میں مداخلت نہیں کی ہے۔