لاہور: (روزنامہ دنیا) سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ الیکشن وقت پر ہو تو جائیں گے لیکن اس سے غیر یقینی کی صورتحال مزید بڑھ جائے گی۔ خون خرابہ بھی ہوسکتا ہے اور بد مزگی پھیلنے کا بھی اندیشہ ہے۔
پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات پاکستان کی تاریخ کے بے معنی ، بے کار اور بے نتیجہ ہوں گے۔ سب کی رائے ہے کہ بر وقت الیکشن ہوں گے۔ ملٹری لیڈر شپ، پی پی پی، تحریک انصاف اور ن لیگ کسی میں ہمت نہیں اور نہ ہی کوئی پریشر گروپ ہے جو اٹھ کر کہہ سکے کہ کاغذات جمع کروانے کے لیے کتنے دن دئیے ؟ لوگوں کو کاغذ جمع کرانا مشکل ہو گیا ہے۔ کم از کم 3 یا 6 ہفتوں کے لیے الیکشن ملتوی ہونے چاہئیں۔
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب وتجزیہ کار ڈاکٹرحسن عسکری نے کہا ہے کہ ن لیگ کو اپنا نقطہ نظر رکھنے کا حق حاصل ہے لیکن جیسے جیسے نگران حکومت کام کرے گی تو ان کے شکوک شبہات خودبخود دور ہوتے جائیں گے۔ ہماری کوشش ہو گی کہ ہر سیاسی جماعت کو یکساں وقت ملے۔ اگر کسی کو شکایت ہے تو وہ مجھ سے بات کر سکتا ہے۔ ہماری حکومت تاریخ کو سامنے رکھتے ہوے فیصلے کرے گی ۔ پہلے بھی میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں تھا اب بھی کوئی ایجنڈا نہیں ہو گا ۔دو ماہ بعد پھر آپ مجھے اسی رول میں واپس پائیں گے۔
معروف کالم نگار ،تجزیہ کار ایاز امیرنے کہا ہے کہ حسن عسکری کے وزیر اعلیٰ بن جانے سے ن لیگ اور پی پی پی کو فکر لاحق ہے ۔ پاکستان کی تاریخ کا گرم ترین الیکشن ہونے جارہا ہے ۔ اس موسم میں جب سڑکوں پر بھی کم ہی لوگ دکھا ئی دے رہے ہوں اس میں الیکشن مہم چلے گی ؟ رمضان کا مہینہ ختم ہو رہا ہے پھر عید ہو گی ۔ بمشکل ایک ماہ مہم کے لیے وقت ملے گا۔
تجزیہ کار رسول بخش رئیس نے کہا ہے کہ حسن عسکری دانش مند ، تعلیم یافتہ اور ذہین انسان ہیں ۔ وہ 35 سالوں سے سیاست کو لکھ رہے ہیں پڑھا رہے ہیں اور لوگوں کو سمجھا بھی رہے ہیں ۔ یہ عہدہ ان کے لیے اتنا بڑا چیلنج ثابت نہیں ہو گا ۔ وہ ایک غیر جانب دار انسان ہیں ۔ انہوں نے کبھی جھکائو نہیں دکھایا۔ پارلیمانی نظام میں ایک قانون ہوتا ہے جس کے تحت وہ چلتے ہیں۔ تجزیہ کار وقار گھمن نے کہا ہے کہ سب نے یقین دہانی کروائی ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں گے۔