پٹرول بم گرنے پر مہنگائی کا طوفان، کرائے بھی بڑھا دیئے گئے

Last Updated On 02 July,2018 03:14 pm

اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں انتہائی اضافے نے عوام کے ہوش اڑا دیئے، نگران حکومت نے اپنے پہلے 30 دنوں میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دوبار اضافہ کر دیا، اس اضافے کیخلاف عوام سراپا احتجاج بن گئے۔ مہنگائی کا طوفان آگیا، اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔ کرائے بھی کئی گنا بڑھ گئے، سیاسی جماعتوں نے اضافہ مسترد کر دیا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق نگران حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ روپے کی قدر میں کمی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی بڑھتی قیمتوں کے پیش نظر کیا گیا۔

دریں اثناء ایف بی آر نے گزشتہ روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ کے بعد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی ) میں ردوبدل کا بھی نوٹیفکیشن جاری کر دیا، نگران وزیر خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات پر عائد جی ایس ٹی میں ردوبدل کی منظوری دیتے ہوئے پٹرول، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل پر 17 فیصد کی شرح سے عائد کر دیا ہے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل پر جی ایس ٹی کی شرح 31 فیصد ہے، اس سے پہلے 12 جون کو ہونے والی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جی ایس ٹی کے نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول اور مٹی کے تیل پر جی ایس ٹی کی شرح 12 فیصد اور لائٹ ڈیزل پر 9 فیصد جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل پر جی ایس ٹی کی شرح 24 فیصد تھی۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد سبزیوں، پھلوں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوگیا۔ ٹماٹر کی قیمت 16 روپے فی کلو تھی جو بڑھ کر 41 روپے فی کلو سے بھی تجاوز کرچکی، اسی طرح لہسن کی قیمت 74 روپے فی کلو سے بڑھ کر 90 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی، ادرک کی قیمت 160 روپے فی کلو سے بڑھ کر 196 روپے فی کلو مقرر، سبز مرچ کی قیمت 54 روپے فی کلو سے بڑھ کر 64 روپے فی کلو ہوگئی۔ ایک اندازے کے مطابق پٹرولیم مصنوعات میں 15 فیصد تک اضافے کے بعد مہنگائی کی شرح میں بھی 17 فیصد اضافہ ہوگیا۔

ٹرانسپورٹرز نے اپنی من مانی کرتے ہوئے ہر روٹ پر خودساختہ کرائے بڑھا دیئے، متعدد روٹس پر کرایوں میں 50 سے سو روپے تک اضافہ کر دیا گیا۔ اس حوالے سے مسافروں کو شدید دشواری کا سامنا ہے۔ لاہور میں اکثر پٹرول پمپس پر مقرہ کردہ قیمت سے بھی زائد قیمت میں پٹرول فروخت کیا جا رہا ہے، دیکھنے میں آیا ہے کہ پٹرول کی قیمت میں 7 روپے 54 پیسے کا اضافہ کرتے ہوئے قیمت 91 روپے 96 پیسے سے بڑھا کر 99 روپے 50 پیسے کر دی گئی جبکہ صوبائی دارالحکومت کے متعدد پٹرول پمپوں پر 100 روپے 4 پیسے میں فروخت کیا گیا، پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نگران حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ فوری واپس لے۔ اس اقدام سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت کی مصنوعی معاشی ترقی کا بھانڈہ پھوٹ چکا ہے، سابقہ حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کی سزا عوام کو نہ دی جائے۔ نگران حکومت کو گزشتہ حکومت کی ڈگر پر نہیں چلنا چاہیے اور فوری طور پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے۔

ادھر پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے مہنگائی کی وجہ سابق حکومت کی پالیسیوں کو قرار دے دیا ہے ۔ن لیگ کے رہنماخواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قیمت میں کمی کی ذمہ داری مسلم لیگ (ن) پر کسی طور عائد نہیں کی جاسکتی، لہذا بے بنیاد پروپیگنڈا نہ کیا جائے اور معیشت کی ذمہ داری جب تک مسلم لیگ (ن) کے پاس رہی روپے کی قیمت اور زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رہے ۔مہنگائی اور معیشت کی ابتری کی ذمہ داری دھرنے دینے والے اسد عمر اور ان کے سازشی ساتھیوں پر عائد ہوتی ہے جو اب مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔