اسلام آباد: (دنیا نیوز) العزیز سٹیل ملز ریفرنس میں گواہ جے آئی ٹی واجد ضیاء پر وکیل خواجہ حارث کی جرح جاری ہے۔ واجد ضیاء نے کہا 13 مئی 2017 کو قطری شہزادے کا جواب موصول ہوا، 24 مئی کو جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کو پیش ہونے کیلئے دوبارہ خط لکھا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے العزیز سٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی۔ واجد ضیا نے اپنے بیان میں کہا پروفیشنل لائسنس کی 2016 میں تصدیق کرائی، جے آئی ٹی نے پروفیشنل لائسنس کی تصدیق کیلئے ایم ایل اے نہیں بھیجا، لائسنس کا انگریزی ترجمہ احمد بدران نے کیا، پروفیشنل لائسنس پر ایڈریس، ای میل، فون نمبر واضح تھا، جے آئی ٹی نے احمد بدران سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کی۔ خواجہ حارث نے کہا لینڈ رینٹ ترجمے کے 4 صفحات ہے، آپ نے ایک ہی صفحہ جے آئی ٹی رپورٹ میں لگایا، جس پر واجد ضیاء نے کہا غلطی سے ایسا ہوا ہوگا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا ان دستاویزات کو آپ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنالیں، جس پر خواجہ حارث نے کہا عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ خواجہ حارث نے پوچھا وزارت خارجہ کے دبئی آفس سے بھی تصدیق کی ؟ واجد ضیا نے بتایا کہ جےآئی ٹی نے اس دستاویز کی تصدیق کیلئے کوئی ایم ایل اے نہیں بھیجا، لینڈ رینٹ معاہدہ کی تصدیق کے لیے جے آئی ٹی ارکان دبئی نہیں گئے، دوران تفتیش جے آئی ٹی نے ان دستاویزات کے متن کی تصدیق نہیں کرائی۔ عدالت نے العزیز سٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔