اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کر دیا۔ عدالت نے غیرجانبدار ماہرین کو معاونت کیلئے بلانے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پھر بڑھا دی ہیں، اضافے کا جواز پیش کریں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ متعلقہ حکام مل بیٹھیں تو آج پیٹرول کی قیمت کم ہو سکتی ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پٹرولیم مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کا کیا جواز ہے ؟ قوم پہلے ہی پسی ہوئی ہے، عوام پر بوجھ نہ ڈالیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ ڈالر کا ریٹ بڑھنا ہے، عالمی مارکیٹ میں بھی تیل کی قیمت بڑھی ہے۔ جسٹس اعجاز الحسن نے قرار دیا کہ پٹرول پر 30 روپے سے زیادہ ٹیکس اور دیگر واجبات ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ اس انداز سے ٹیکس اکٹھا کرنا ٹیکس حکام کی ناکامی ہے۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ پاکستان کا سیلز ٹیکس جرمنی سے کم ہے، بھارت میں بھی ٹیکس پاکستان سے زیادہ ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جرمنی اپنی عوام کو جو سہولیات دے رہا ہے، وہ بھی دیں، بھارت میں لوگ اس طرح نہیں بلک رہے، مہنگائی کی وجہ سے غریب عوام کو پیٹ کاٹنا پڑتا ہے۔
سپریم کورٹ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت کم کرنے سے متعلق حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت اتوار تک ملتوی کر دی۔