اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے موبائل کارڈز پر ٹیکس 10 دن کے لیے معطل نہیں کیا تھا، تاحکم ثانی موبائل کارڈز پر ٹیکس معطل رہے گا۔
خیال رہے سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی معطل کر دی تھی۔ سپریم کورٹ نے موبائل فون کمپنیوں اور ایف بی آر کی طرف سے عائد تمام ٹیکس معطل کرتے ہوئے 2 روز میں احکامات پر عمل درآمد کرنے کی مہلت دی تھی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے 100 روپے کے لوڈ پر 63 روپے آنا غیر قانونی ہے، موبائل فونز کارڈرز پر ٹیکس وصولی کیلئے جامع پالیسی بنائی جائے۔
یہ خبر بھی پڑھیں:صارفین کو موبائل کارڈز پر پورا 100 روپے کا بیلنس ملے گا
چیئرمین ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ 13 کروڑ افراد موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔ موبائل کال پر چارجز کاٹنا کمپنیوں کا ذاتی عمل ہے۔ ملک بھر میں 5 فیصد افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے جو ٹیکس نیٹ میں نہیں، اس سے ٹیکس کیسے لیا جا سکتا ہے؟ چیف جسٹس نے کہا ریڑھی والا فون استعمال کرتا ہے، وہ ٹیکس نیٹ میں کیسے آ گیا؟ 13 کروڑ افراد پر موبائل ٹیکس کیسے لا گو ہوسکتا ہے؟ ٹیکس دہندہ اور نادہندہ کے درمیان فرق نہ کرنا امتیازی سلوک ہے، آئین کے تحت امتیازی پالیسی کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔
موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کے معاملے پر ایف بی آر نے اپنے جواب میں کہا تھا ٹیکس کے باوجود پاکستان میں موبائل فون کا استعمال کئی ممالک سے سستا ہے۔ پاکستان میں ٹیکسز کی شرح بنگلا دیش، ملائیشیا، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا سے کم ہے۔ دیگرممالک میں صارفین سے کئی اقسام کے ٹیکس لیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موبائل صارفین کے مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹیکسز کی شرح میں کمی کی گئی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح کو کم کر کے 17 فیصد پر لایا گیا۔