برطانیہ میں پاکستانیوں کے اثاثوں کی چھان بین شروع

Last Updated On 18 July,2018 12:44 pm

اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) برطانیہ میں مجرمانہ دولت کے ایکٹ کے تحت وہ دولت جس کی کمائی کے قانونی ذرائع دستیاب نہیں ہیں (ان ایکسپلینڈ ویلتھ آرڈر2018(Un-explained Wealth Order 2018) کے تحت غیر ملکی سیاستدانوں، بیورو کریسی اور کاروباری افراد کی جانب سے بنائے گئے اثاثہ جات کی چھان بین شروع کر دی گئی ہے اور ان اثاثہ جات میں کی گئی سرمایہ کاری کے قانونی ہونے کے ثبوت پیش کرنے تک برطانوی حکومت انہیں بحق سرکار عبوری تحویل میں رکھ سکے گی۔

اسی قانون کے تحت پاکستانیوں کی جانب سے ایسے ہی 3 ہزار کے قریب بنائے گئے منقولہ و غیر منقولہ چھوٹے بڑے اثاثے برطانوی تحقیقاتی اداروں کی جانچ پڑتال میں عنقریب آنے کے امکانات ہیں، نئے برطانوی قانون کے تحت جرائم پیشہ افراد جن کے پاس بنائی گئی جائیداد میں کی گئی سرمایہ کاری کے قانونی ذرائع آمدن کے ثبوت موجود نہیں ہیں اور وہ سیاستدان اور بیورو کریسی کے افراد جنہوں نے سرکاری حیثیت سے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے غریب ممالک سے دولت کو غیر قانونی ذرائع سے برطانیہ منتقل کیا اور ان سے اثاثے بنائے ان سے اب کسی بھی وقت برطانیہ میں بنائے گئے اثاثہ جات کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی۔

بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان موجود میوچول لیگل اسسٹنس کے معاہدے کے تحت پاکستانی تحقیقاتی ادارے پاکستانیوں کے غیر قانونی دولت سے بنائے گئے اثاثہ جات کے بارے میں معلومات اور ان کو بحق سرکار تحویل میں رکھنے کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔