راولپنڈی: ( روزنامہ دنیا) ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں لیگی اُمیدوار حنیف عباسی کی قسمت کا فیصلہ آج متوقع ہے، انسداد منشیات راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے جج سردار اکرم خان نے وکیل صفائی کو دن 12 بجے تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
گزشتہ روز سماعت شروع ہوئی توحنیف عباسی سمیت تمام ملزمان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اے این ایف کے سپیشل پراسیکیوٹر زاہد محمود بھی موجود تھے۔ حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیس کی مکمل دستاویزات پیش ہی نہیں کی گئیں، 30 دستاویزات میں سے 14 پیش کی گئیں، اے این ایف نے عدالت کی طرف سے پوچھے گئے متعدد سوالات کا جواب ہی داخل نہیں کرایا، استدعا ہے کہ اس کا جوڈیشل نوٹس لیا جائے، وقت کم ہے فیصلہ مقررہ مدت میں ہو نا ناممکن دکھائی دیتا ہے، وکیل صفائی نے کہا کہ اے این ایف نے مختلف جگہوں پر غلط بیانی سے کام لیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ دوا بننے سے پہلے تقسیم یا فروخت کیسے ہو گئی، وکیل صفائی نے کہا کہ کسی ایک کمپنی کے ریکارڈ کا مسئلہ ہو سکتا ہے سب کا نہیں، وکیل صفائی نے کہا کہ اے این ایف نے ریکارڈ سے متعدد دستاویزات حذف کی ہیں دلائل کے دوران اے این ایف کے پراسیکیوٹر وکیل صفائی پر برہم ہوگئے جس پر وکیل صفائی نے کہا آپ میرے بھائی ہیں جھگڑا نہیں کرونگا۔
وکیل صفائی نے مزید کہا کہ اے این ایف نے آصف شیخانی کو پہلے گرفتار کیا پھر اسے سلطانی گواہ بنا دیا، جس پر عدالت نے تفتیشی افسر امتیاز شاہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیوں نہ آپ کے خلاف آبزرویشن دوں کہ آپ لوگوں کی لبرٹی سے کھیل رہے ہیں۔
نماز عصر کیلئے وقفہ کے بعد حنیف عباسی کے وکیل نے مزید دلائل دیئے کہ اے این ایف نے جو ریکارڈ تحویل میں لیا اسے ٹمپرڈ کیا گیا جو دستاویز ات ریکارڈ میں شامل تھیں ان کے متعدد صفحات ریکارڈ سے غائب کر دئیے گئے، بعدازاں عدالت نے وکیل صفائی کو آج بارہ بجے تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔
ادھر سپریم کورٹ نے ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں حنیف عباسی کی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر ایک اور درخواست واپس لینے کی بنا پر خارج کردی ہے، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ حنیف عباسی اپنے وکلا پر اعتماد نہیں کرتے، ہائیکورٹ کا حکم فریقین کی رضامندی سے جاری ہوا تھا حنیف عباسی وکیل کی عدالت میں کی گئی بات سے مکر جاتے ہیں ایسا نہ ہو کہ درخواست واپس لینے پر آپ کے خلاف درخواست دائر کر دیں جس پر حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں دلائل دینے کی اجازت دی جائے۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں سجی دکھا کر کھبی ماری جائے۔ فا ضل وکیل نے کہا کہ عدالت بتائے میں آگے کیا کروں ؟ جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا مفت میں کوئی قانونی مشورہ نہیں دیں گے آپ کو خود پتہ ہونا چاہیے کہ کیا کرنا ہے۔