اسلام آباد: (دنیا نیوز) 35 ارب کی منی لانڈرنگ کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار ہے کہ وہ لوگوں کی کرپشن پکڑے، عوام کا پیسہ ہضم نہیں کرنے دیں گے، پاکستان میں ناپاک کام نہیں ہونے چاہئیں۔
سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا سٹیٹ بینک نے مشکوک بینک اکاؤنٹس کی رپورٹ جاری کی، جس کے مطابق 29 مشکو ک اکاؤنٹ تھے، طار ق سلطان کے 5 اکاؤنٹس تھے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا طارق سلطان نے انکار کر دیا ہے، اکاونٹ میرے نہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا اگر اومنی گروپ نشاندہی کر رہا ہے تو اکاؤنٹس جعلی کیسے ہیں۔ ڈی جی ایف آئی اے نے جواب دیا تمام کے تمام 29 اکاؤنٹس جعلی ہیں، 7 اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ کی گئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہمارے پاس لسٹ آنی چاہیئے اکاؤنٹس کس کس کے ہیں ؟ دیکھنا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس سے کس کو فائد ہ ہوا ؟ اومنی گروپ کے مالک انور مجید اگلے ہفتے پیش ہوں۔ وکیل اومنی گروپ نے عدالت کو بتایا کہ انور مجید بیمار ہیں، انکے بیٹے عبدالمجید ملک سے باہر ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا جب بھی بلایا جائے ہسپتال چلے جاتے ہیں، سب باہر ہیں تو وکیل کس طرح ہائر کئے گئے، اومنی گروپ کی انتظامیہ کہاں ہے، انہوں نے عدالتی عملے کو وکالت نامے چیک کرنے کا حکم بھی دیا۔ چیف جسٹس نے کہا پولیس کو بلائیں ان وکیلوں کے خلاف مقدمہ درج کریں۔