اسلام آباد: ( روزنامہ دنیا) احتساب عدالت میں جیل سے دوسری پیشی کے موقع پر انتظامیہ اور سکیورٹی ادارے لیگی کارکنوں کو چکمہ دینے میں کامیاب رہے، نواز شریف کو بکتر بند گاڑی کی بجائے لینڈ کروزو میں لایا گیا لیکن سکیورٹی کی وجہ سے بکتر بند گاڑی کو بھی ایک مکمل سکیورٹی میں احتساب عدالت کے عقبی دروازے سے لایا گیا، کارکن اس بکتر بند گاڑی پر پھول برساتے اور نعرے لگاتے رہے لیکن اس بکتر بند گاڑی میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نہیں بلکہ ان سے مشابہت رکھنے والا کوئی اورشخص شلوار قمیض میں بٹھایا گیا تھا۔ اسی دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مرکزی گیٹ سے دوسری گاڑی میں احتساب عدالت پہنچا دیا گیا۔
بدھ کے روز جب سابق وزیراعظم کو احتساب عدالت لایا گیا تو وہی جیل سکواڈ، سخت سکیورٹی، ہارن بجاتی، لائٹیں گھماتی گاڑیاں بکتر بند گاڑی کے آس پاس تھیں، لیگی کارکنان خصوصاً مریم اورنگزیب بکتر بند گاڑی کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہوئیں، اپنے قائد کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے کئی خواتین رہنما خاردار تاروں پر بھی گر پڑیں اور بکتر بند گاڑی پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کیں، ایک کارکن بکتر بند گاڑی کے اوپرچڑھ گیا، تاہم کارکنان کو علم ہی نہ ہوسکا کہ جس بکتر بند گاڑی پروہ پھول برسا رہے ہیں اور اسے گھیرے میں لے کر نعرے لگارہے ہیں اس میں ان قائد نہیں بلکہ کوئی اور ہے۔
احتساب عدالت کے عقبی دروازے پر یہ سلسلہ جاری تھا اور اچانک مرکزی گیٹ سے دو لینڈ کروزر اور ایک سکیورٹی کار نواز شریف کو لے کر احتساب عدالت پہنچ گئیں، دونوں گاڑیوں کے شیشے بھی کالے تھے، اس کے بعد عقبی دروازے پر کھڑے دو درجن سے زائد لیگی رہنما مرکزی گیٹ پر آ گئے لیکن اندر جانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔