اسلام آباد: (دنیا نیوز) خورشید شاہ کا کہنا ہے اللہ پر پورا بھروسہ ہے، پارلیمینٹیرینز اپنا ویژن استعمال کریں گے، ارکان اسمبلی کو فیصلہ کرنا ہوگا کون ایوان بہتر چلاسکتا ہے، اسپیکر کا عہدہ کسی ایک جماعت کا نہیں، پورے ایوان کا کسٹوڈین ہوتا ہے۔
خیال رہے قومی اسمبلی کے نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج خفیہ ووٹنگ کے ذریعے کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کو ایم کیوایم، بلوچستان عوامی پارٹی، بی این پی مینگل، جی ڈی اے، ق لیگ، عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی حمایت حاصل ہے۔ تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں 151 نشستیں ہیں جبکہ ایم کیوایم کی 7، بلوچستان عوامی پارٹی کی 5، بی این پی مینگل کی 4، جی ڈی اے کی 3، عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی ایک ایک نشست ہے۔ 4 میں سے 2 آزاد ارکان نے بھی تحریک انصاف کو حمایت کی یقین دہانی کرا رکھی ہے۔ یوں تحریک انصاف کے مجموعی ووٹوں کی تعداد 177 بنتی ہے۔
دوسری جانب سید خورشید شاہ اور مولانا اسعد محمود کو مسلم لیگ ن کے 81، پیپلزپارٹی کے 53، ایم ایم اے کے 15 اور اے این پی کے ایک رکن کی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح اپوزیشن اتحاد کے امیدواروں کو 150 کے قریب ووٹ مل سکتے ہیں۔ ووٹوں میں سے اکثریت حاصل کرنے والا رکن اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہو جائے گا۔ اسپیکر ایاز صادق نومنتخب اسپیکر سے حلف لیں گے۔ نیا اسپیکر اپنی نشست سنبھالنے کے بعد ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کرائے گا۔