اسلام آباد: (دنیا نیوز) شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مفادات سب سے اولین ہیں، خارجہ پالیسی پاکستان سے شروع ہو کر پاکستان پر ہی ختم ہوگی، ہماری سوچ کا محور شہریوں کی زندگی میں بہتری لانا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ملک کو بے پناہ چیلنجز درپیش ہیں، پیشرفت کا پختہ ارادہ ہے، ملک سے غربت کا خاتمہ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کچھ عرصہ سے پاکستان کو تنہائی کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہو رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اس خطےمیں امن واستحکام ہو۔
سابق وزرائے خارجہ کو مل کر چلنے کی دعوت دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا ملکی مفاد میں حنا ربانی کھر اور خواجہ آصف سے بھی رجوع کروں گا، خارجہ امور پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کروں گا۔ انہوں نے کہا آج افغانستان کے وزیر خارجہ کو فون کروں گا، افغانستان کے دورے کا ارادہ رکھتا ہوں، افغانستان میں امن ناگزیر ہے، افغانستان سے محبت اور نئے دور کے آغاز کا پیغام لے کر جانا چاہتا ہوں، ہمیں ایک دوسرے کی مشکلات سمجھ کر مل کر چلنا ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے بھارتی وزیر خارجہ کو پیغام دیتے ہوئے کہا پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوتیں ہیں، بھارت سے کہتا ہوں ایڈونچر کی کوئی گنجائش نہیں، کشمیر ایک اہم مسئلہ ہے، حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا، مذاکرات کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ انہوں نے کہا نئے پاکستان کا تقاضا ہے کہ رویے بھی بدلیں، سفارتکار بیرون ملک پاکستانیوں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں، 100 روزہ منشور کو ترتیب دینے میں میرا چھوٹا سا حصہ ہے۔
امریکہ کیساتھ تعلقات پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا ماضی میں امریکی حکام کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا، دونوں اطراف سے اعتماد کا فقدان ہے، مجھے امریکا کی ترجیحات کا اندازہ ہے، تعلقات برابر کی سطح پر ہوتے ہیں، ترجیحات ہماری بھی ہیں۔ انہوں نے کہا خارجہ پالیسی دفترخارجہ میں مرتب کی جائے گی، خارجہ پالیسی میں پاکستان سب سے پہلے ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا گزشتہ روز بھارتی وزیراعظم کا خط آیا ہے، نریندر مودی نے وزیراعظم عمران خان کو مبارکباد دی، انہوں نے گفت و شنید کے آغاز کا پیغام دیا ہے۔