اسلام آباد/ لاہور: (دنیا نیوز) صدارتی الیکشن میں صرف ایک دن باقی ہے لیکن بڑے مقابلے سے پہلے اپوزیشن کا آپس میں مقابلہ جاری ہے۔ مولانا فضل الرحمان اور اعتزاز احسن ایک دوسرے کو دستبردار کرانے کی کوششوں میں لگے ہیں لیکن ابھی اپوزیشن کے متفقہ امیدوار کی راہ ہموار نہیں ہو سکیں.
اپوزیشن کے دونوں امیدواروں کی طرف سے متفقہ امیدوار کے صرف بیانات ہی آ رہے ہیں لیکن اصل میں اپوزیشن کی اپنی اپنی پوزیشن برقرار ہے۔ ن لیگ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ قدم سے قدم ملائے کھڑی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کو اعتزاز احسن پر ہی اصرار ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے ایک مرتبہ پھر مولانا فضل الرحمان سے دستبردار ہونے کی درخواست کر دی ہے۔ خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے دو امیدوار ہونے کا فائدہ حکومت کو ہو رہا ہے، آخری وقت تک ایک امیدوار کی کوششیں جاری رکھیں گے۔
سوال یہ ہے کہ کیا کوئی مائنس ہو کر اپوزیشن کو تقسیم سے بچا پائے گا؟ اور کیا اپوزیشن جمع ہو کر حکومتی امیدوار کو ضرب لگا سکیں گی؟ اپوزیشن کی تقسیم پر حکومتی امیدوار کے جیت کے امکانات بھی روشن ہیں۔
صدارتی انتخاب کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ کے صدر میاں شہباز شریف سے اہم ملاقات کی جس میں مستقبل کے لائحہ عمل پر بات چیت کی گئی۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو متحدہ اپوزیشن کے امیدوار کو قبول کر لینا چاہیے، کوشش ہے اپوزیشن جماعتیں ایک امیدوار پر متفق ہوں، ایم آر ڈی میں ڈنڈے کھانے کے لیے ہم قابل قبول ہیں تو پھر صدارتی امیدوار کے لیے کیوں قابلِ قبول نہیں؟ یہی باتیں آصف زرداری کو سمجھا رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے لیے اپنا امیدوار کا نام واپس لینا آسان ہے، وزیراعظم کے ووٹ کے لیے پیپلز پارٹی نے اپنے ووٹ خاموش کر دیئے تھے، کوشش ہے پیپلز پارٹی اس فیصلے کو قبول کرے گی۔