اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے حکومت کو اسحاق ڈار کی واپسی کیلئے 10 دن کی مہلت دے دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاسپورٹ منسوخ کر نے پر وہ سیاسی پناہ لیتے ہیں تو لے لیں، انہیں ایسی چُک پڑی کہ معاملہ ہی چکا گیا۔
سابق وزیرخزانہ اسحاق کی وطن واپسی کے معاملے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا اسحاق ڈار کا پتہ کر کے بتائیں۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بیرون ملک سے ملزمان کو لانے کے دو طریقے ہیں، ایک یہ کہ انٹر پول کے ذریعے اسے واپس لایا جائے، دوسرا یہ اُس ملک کے ساتھ ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ ہو، ہمارا برطانیہ کیساتھ ملزمان کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں، نئی حکومت اس ضمن میں کوشاں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا یہ بتائیں اگر اسحاق ڈار وطن واپس نہیں آتے ہیں توعدالت انکے خلاف فیصلہ سنا دے گی، اسحاق ڈار کے معاملے میں اٹارنی جنرل نے مزید وقت مانگا ہے، عدالت 10 دن کی مہلت دیتی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا نیب نے ابھی تک کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کئے۔
نمائندہ وزارت خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ وزرات خارجہ نے عدالت کے حکم پر اسحاق ڈار کے متلعق انٹر پول سے رابطہ کیا، انٹرپول کے مطابق ان کا کاؤنٹر پارٹ ادارہ ہی اس سے رابطہ کر سکتا ہے، انٹرپول کے کاؤنٹر پارٹ ادارے نیب اور ایف آئی اے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا ایف آئی اے اور نیب بتائیں کہ انہوں نے کیا کیا، جس پر نمائندہ ایف آئی اے نے بتایا ہم نے فوری طور پر ریڈ وارنٹ کے حصول کے لئے انٹرپول کو لکھ دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا وزارت داخلہ سے پوچھ کر بتائیں کہ پاسپورٹ منسوخی کی کیا گنجائش ہے، ایک پاکستانی اشتہاری ہے سپریم کورٹ کے طلب کرنے پر وہ کہتا ہے کہ نہیں آنا۔