لاہور: (ویب ڈیسک) طبی ماہرین نے کہا ہے کہ سات گھنٹے سے کم نیند جسمانی اور ذہنی صحت کو خاموشی سے نقصان پہنچاتی ہے، جس سے میٹابولک مسائل، دل کی بیماری، کمزور قوتِ مدافعت، موڈ کی خرابی اور حتیٰ کہ قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
طبی محققین کے مطابق نیند بھوک اور خون میں شکر کو کنٹرول کرنے والے ہارمونز کو متوازن کرتی ہے، سوزش کو کم کرتی ہے اور ویکسین کے بعد قوتِ مدافعت کو مضبوط کرتی ہے۔ جب یہ ہر رات مختصر ہو جائے تو نظام خراب ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
دل کی بیماری اور فالج کا خطرہ
کم نیند کا تعلق بلند فشارِ خون، خون کی نالیوں کے مسائل اور دل کے دورے یا فالج کے بڑھتے ہوئے خطرے سے ہے، معمولی کمی بھی اگر مہینوں یا سالوں تک جاری رہے تو دل کی بیماری کے امکانات بڑھا دیتی ہے کیونکہ نیند کی کمی جسم میں تناؤ اور سوزش کو فعال کرتی ہے، نیند کو غذا اور ورزش کی طرح دل کی صحت کے لیے طویل مدتی عادت سمجھیں۔
ذیابیطس کا خطرہ
کم نیند جسم میں گلوکوز اور انسولین کے استعمال کو متاثر کرتی ہے، خراب نیند کے بعد آپ عارضی طور پر انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا کرتے ہیں، جو ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے، ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ مستقل کم نیند لینے والوں میں ذیابیطس اور گلوکوز کے مسائل زیادہ ہوتے ہیں۔
وزن بڑھتا ہے
دو ہارمونز گھریلن (بھوک بڑھانے والا) اور لیپٹین (پیٹ بھرنے کا اشارہ دینے والا) نیند کی کمی سے متاثر ہوتے ہیں، آپ زیادہ بھوکے محسوس کرتے ہیں، زیادہ کیلوریز والی غذا کی خواہش کرتے ہیں اور رات کو زیادہ کھاتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ گلوکوز کے خراب استعمال سے وزن بڑھنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
دائمی سوزش
کم نیند خون میں سوزش کو بڑھاتی ہے جو کئی دائمی بیماریوں جیسے ایتھروسکلروسس، گٹھیا اور حتیٰ کہ کچھ کینسر سے جڑے ہوتے ہیں، یہ کم درجے کی مسلسل سوزش وہ بنیادی راستہ ہے جس سے خراب نیند طویل مدتی نقصان پہنچاتی ہے۔
ذہنی صحت
نیند اور موڈ کا گہرا تعلق ہے، نیند کی کمی جذباتی کنٹرول کو متاثر کرتی ہے، چھوٹے مسائل بڑے لگتے ہیں، منفی خیالات زیادہ دیر رہتے ہیں، اور خراب موڈ سے نکلنے میں وقت لگتا ہے، وقت کے ساتھ خراب نیند ڈپریشن اور بے چینی کا خطرہ بڑھاتی ہے، جب موڈ کے مسائل شروع ہوں تو نیند کے مسائل کو جلد حل کریں۔



