کراچی: (روزنامہ دنیا) قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد اب وفاق صوبائی قانون پر اثر انداز نہیں ہو سکتا اور نہ ہی وفاق صوبائی حکومتوں کو کوئی ہدایت کر سکتا ہے۔ ملک کے چاروں صوبوں میں بلدیات سے متعلق الگ الگ قوانین ہیں اور 18 ویں ترمیم کے بعدبلدیاتی نظام اب صوبائی سبجیکٹ ہے۔
میئر ، ضلع، تعلقہ اور یو سی چیئرمین کو تبدیل کرنا یا منتخب کرنا اب صوبائی معاملہ ہے ۔ وفاق آرٹیکل 248 کو استعمال کرتے ہوئے صرف اس قانون پر اثر انداز ہو گا جو وفاق کی جانب سے ملک کے تمام صوبوں میں یکساں لاگو ہو۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ میں میئرز کے انتخاب، براہ راست اور بلدیاتی نظام کی تبدیلی سے متعلق بیان پر سابق صوبائی وزیر قانون ضیاء الحسن لنجار، سابق ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹرضمیر احمد گھمرو نے روز نامہ ‘‘دنیا’’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کا یہ بیان درست نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ 18 ویں ترمیم کے بعدوفاق صوبائی قانون پر اثر انداز نہیں ہو سکتا اور نہ ہی وفاق صوبائی حکومتوں کو کوئی ہدایت جاری کر سکتا ہے۔
ملک کے چاروں صوبوں میں بلدیات سے متعلق الگ الگ قوانین ہیں۔ ضیاءالحسن لنجار کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نظام اب صوبائی سبجیکٹ ہے ۔ بلدیاتی نظام میں تبدیلی یا ترمیم صرف صوبائی حکومت ہی کر سکتی ہے۔ میئر، ضلع ،تعلقہ اور یو سی چیئرمین کو تبدیل کرنا یا منتخب کرنا اب صوبائی حکومت کے اختیار میں ہے۔ وفاق آرٹیکل 248کو استعمال کرتے ہوئے صرف اس قانون پر اثر انداز ہو گا جو وفاق کی جانب سے ملک کے تمام صوبوں میں ایک جیسا لاگو ہو۔ اس کے بعد ہی وفا ق کسی بھی قانون پر صوبوں کو عملدرآمد کرنے کی ہدایت جاری کر سکتا ہے ۔
ضیاءالحسن لنجار کا مزید کہنا تھا کہ آرٹیکل 244کے تحت تمام صوبائی اسمبلیوں سے قانون پاس کرانے کے بعد ہی وفاق کو اختیار ہو گا کہ وہ اس قانون پر عملدرآمد کے لیے ہدایت جاری کرے ۔ سابق ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹرضمیر احمد گھمرو نے کہا کہ وفاق صوبائی قانون میں مداخلت نہیں کر سکتا۔ فیڈرل ایگزیکٹیو اتھارٹی صرف اس قانون پرآرٹیکل 248 کے تحت اپنا حکم جاری کر سکتی ہے جو قانون ملک بھر میں یکساں ہو اور وہ قانون وفاق اور صوبائی حکومتوں میں مشترکہ ہو۔ بلدیاتی نظام میں صرف صوبائی حکومت ہی ترمیم اور قانون سازی کر سکتی ہے ۔