اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کو واپس لانے کی ذمہ داری پوری کریں گے، ان کی واپسی کے لئے کاغذی کارروائی پوری کرنی ہے، کرپشن کرنے والے دنیا کے کسی کونے میں جائیں، نیب ان کا پیچھا کرے گا، وہ وقت گزر گیا جب تاجروں کے ایک طبقے کو فیض یاب کیا جاتا تھا، کبھی کسی فیس کو نہیں دیکھا، ہمیشہ کیس کو دیکھا ہے۔
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں صنعتکاروں اور تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تاجروں کو بجلی اور گیس کی پریشانیاں ہیں، مسائل کے ذمہ دار ہم نہیں، معیشت کی بہتری کیلئے جو کام تاجر کر سکتے ہیں وہ کوئی نہیں کرسکتا، نیب کے کسی اقدام سے تاجروں کو پریشانی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کیخلاف ایکشن لیا ہے، انہوں نے غریب کے منہ سے نوالہ چھینا ہے، جن کے پاس موٹرسائیکل تھی اب دبئی میں ٹاور کھڑے ہیں۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا قرض لینے کا مقصد پیسہ عوام پر خرچ کرنا اور منصوبہ لگانا ہوتا ہے، مجھے اپنا دامن خالی نظر آیا، ہر پاکستانی ملک کے مفادات کی خاطر کام کرے، تاجروں پر کوئی تنکا بھی آئے گا تو نیب اسے پلکوں سے اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا آخری اننگ کھیل رہا ہوں، چاہتا ہوں یہ کامیاب رہے، کرکٹ کی مثال اس لئے دے رہا ہوں کیونکہ آجکل اس کی مثالیں دی جاتی ہیں۔ غلطیاں اور جرم میں فرق ہوتا ہے، مکان کا خواب دیکھنے والے دربدر ٹھوکریں کھاتے رہے، کچھ بلڈرز کا کہنا تھا چیئرمین نیب کو خرید لیں گے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے مزید کہا کہ عوام کی لوٹی دولت ان کے مالکان تک پہنچائیں گے، نیب کا کسی گروپ، گروہ یا شخص سے تعلق نہیں، ہر سفارش، اثرو رسوخ نیب کے گیٹ کے اندر ختم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا ایک طبقے کو نوازا جائے، دوسرے کی دل آزاری ہو، ایسا نہیں ہوگا، اب تک 85 ارب روپے برآمد کر کے لوگوں کو دلوائے، کرپٹ لوگوں کا پیچھا جاری رہے گا، کوشش کر رہے ہیں جو لوگ اربوں ڈالر باہر لے کر گئے انہیں واپس لاسکیں۔