اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے تمام متعلقہ اداروں کو باہمی مشاورت سے اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے لیے ایک ہفتہ میں طریقہ کار طے کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سفری دستاویزات منسوخ اور مفرور قرار دیئے جانے کے باوجود کیا اب بھی ریاست اسحاق ڈار کو واپس نہیں لا سکتی؟۔
سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ ایڈینشل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کا سفارتی اور عام پاسپورٹ منسوخ کیا جا چکا ہے، نیب کی درخواست پر وزارت داخلہ نے ان کو بلیک لسٹ کردیا، اس وقت اسحاق ڈار کے پاس کوئی سفری دستاویز نہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوال کیا اسحاق ڈار کیسے واپس آئے گا، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے کیلئے طریقہ کار موجود ہے۔ چیف جسٹس نے انور منصور سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا اٹارنی جنرل کیا آپ نے یہ معاملہ دیکھا ہے ؟ اسحاق ڈار کو مفرور قرار دینے کا آپ کو علم ہوگا، اب بھی ریاست اسحاق ڈار کو واپس نہیں لاسکتی ؟۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا برطانیہ سے تحویل ملزمان کا معاہدہ موجود ہے۔
اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے پر متعلقہ حکام سے بات کی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہمارا برطانیہ سے ملزمان کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں، اٹارنی جنرل نے کہا اس کے لیے وہاں کی عدالتوں میں جانا پڑے گا۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا ہم نے اسحاق ڈار کی جائیدادیں شناخت کرلی ہیں، اسحاق ڈار کی جائیدادوں کو منسلک کرنے کیلئے کارروائی جاری ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا اسحاق ڈار کی وطن واپسی کیلئے تمام متعلقہ محکموں سے مشاورت جاری ہے۔ سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار وطن واپسی کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔