لاہور: (دنیا نیوز) وزیرِاعظم عمران خان نے کرپشن اور لوٹی دولت کی واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم بے فکر رہے میں ان کے ساتھ جو بھی وعدے کر کے اقتدار میں آیا ہوں اسے پورا کروں گا اور کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالنے کے بعد پہلی پریس کانفرنس کر رہا ہوں، گزشتہ دس سالوں میں کیا ہوا اور تجربہ کار سیاست دانوں نے پاکستان کو کدھر پہنچا دیا میں وہ آج عوام کو بتانا چاہتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی بڑی وجہ بڑھتا ہوا قرضہ ہے، آج پاکستان کا بچہ بچہ مقروض ہو چکا ہے۔ کیا کبھی کسی نے سوچا تھا جو قرض لیے واپس بھی کرنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں سابق وزیراعظم کی طرح بیرون ملک پیسہ ضائع نہیں کرنا چاہتا، جب پاکستان کو فائدہ ہوگا تب بیرون ملک کا دورہ کروں گا۔ حالات بہتر ہونے پر ہمیں قرضوں کی ضرورت نہیں پڑے گی لیکن ہمیں اس پریڈ سے گزرنا پڑے گا۔ قرضے سابق حکومت نے لیے، ہوسکتا ہے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے، ابھی آپشن دیکھ رہے ہیں۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ شہباز شریف کو پکڑا تو اسے منڈیلا بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ ان کے حق میں اونچا اونچا بولنے والے ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ ان کی باری بھی آنے والی ہے۔ جمہوریت بچانے والے یاد رکھ لیں جو بھی مظاہرے کرنے یا دھرنا دینا ہے تو کینٹنر دوں گا، میں قوم سے وعدہ کر کے آیا ہوں کہ ایک ایک کو پکڑنا ہے۔ شہباز شریف کی حمایت میں شور مچانے والے زیادہ دیر باہر نہیں رہیں گے، ان کے ساتھیوں کا بھی مجھے پتا چلتا جا رہا ہے۔ ٹی وی پر کئی شکلیں دیکھ رہا تھا جن کی شکلوں پر مجھے خوف نظر آ رہا تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 22 سال سے میں لوگوں سے وعدہ کر رہا تھا کہ بڑے کرپٹ ڈاکوؤں کو پکڑنا ہے، جمہوریت کو جتنا مرضی خطرہ ہو جائے کسی نہیں چھوڑں گا، یہ اسمبلی میں جتنا مرضی شور مچا لیں، قوم بے فکر ہو جائے کسی کو نہیں چھوڑنا کیونکہ کرپشن پر قابو پائے بغیر پاکستان ترقی نہیں کرے گا۔ ملائیشیا میں سابق وزیراعظم کی بیوی پکڑی گئی جمہوریت کو خطرہ نہیں ہوا؟ پاکستان میں جس کو ہاتھ ڈالو جمہوریت خطرے میں آ جاتی ہے۔ کان کھول کر سن لو، کوئی این آر او نہیں ہو گا، جتنا مرضی شور مچا لو۔
انہوں نے کہا کہ سو دن کے پلان پر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں عملدرآمد ہو رہا ہے، سو دن کے اندر وزیروں کی پرفارمنس دیکھیں گے، اس کے بعد دیکھیں گے کہ کون سے وزرا کی کارکردگی بہتر اور کن کو تبدیل کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں پیسے والوں سے ٹیکس پاکستان میں مہنگائی کر کے عوام سے اکٹھا کیا جاتا ہے، جو ٹیکس نیٹ میں نہیں ان کو ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں، تبدیلی تین ماہ اور سال میں دیکھیں گے۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ پیسہ چوری کرنے والے پہلے ادارے تباہ کرتے ہیں، کوئی ایک ادارہ بتا دے جو خسارے میں نہیں، ہم اداروں کو ٹھیک کر رہے ہیں، اداروں کو ٹھیک کرنے کے لیے ٹاسک فورس بنا رہے ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ غریب ملکوں میں وسائل کی کمی نہیں، مسئلہ کرپشن ہے جو کینسر کی طرح ملک کو کھا جاتی ہے، پاکستان کے پیچھے جانے کی وجہ بھی کرپشن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب خسارہ تاریخی ہو توسبسڈی تو نہیں دیں گے، قیمتیں ہی بڑھیں گی۔ خسارہ کم اور مہنگائی سے بچنے واحد طریقہ یہ ہے کہ ملک سے لوٹا پیسہ واپس لایا جائے۔ سابق حکمران عوام کو کنگال کر کے چلے گئے، چیف منسٹر ہاؤس کا سابق حکومت میں ہر ماہ 55 لاکھ اور اب 8 لاکھ خرچ ہوتا ہے۔
عمران خان نے اعلان کیا کہ جو کرپشن کی نشاندہی کرے گا اسے ریکوری کا بیس فیصد دلوائیں گے، میڈیا بھی دو تین ارب ریکوری کے ذریعے کما سکتا ہے۔ کرپشن پر پوری طرح ہاتھ ڈالیں گے اور پیسہ ریکور کریں گے۔ اگلے ہفتے تک کرپشن کا پیسے کی نشاندہی کرنے والوں کے لیے قانون پاس کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ کیساتھ ایم او یو سائن کر لیا ہے جبکہ سوئٹزرلینڈ کیساتھ معاہدے پر کام جاری ہے۔ برطانیہ نے ایک سیاست دان کا فرنٹ مین پکڑ لیا ہے جس سے کروڑوں روپے پکڑے گئے ہیں۔ دس ہزار پراپرٹی برطانیہ اور یو ای اے میں پکڑی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ملک میں اتنی بڑی کرپشن ہو رہی ہے۔ ملک کے صاحب اقتدار آپس میں ملے ہوئے ہیں، ان کی کرپشن کی یونین ہے، زرداری اور شریف برادران نورا کشتی کرتے ہیں، یہ اوپر سے لڑائی اندر سے بھائی بھائی ہیں۔ بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ اپوزیشن لیڈر کو پکڑ لیا حالانکہ جمہوریت میں لیڈر جواب دہ ہوتے ہیں۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ قانون میں جب کوئی جرم ہوتا ہے تب ایکشن ہوتا ہے۔ مسلم لیگی کہتے ہیں عمران خان نے کیسز کروائے، اگر نیب میرے اندر ہوتی تو کم ازکم پچاس لوگ اندر ہوتے۔ چیئرمین نیب نے الیکشن سے پہلے بیان دیا شہباز شریف کو الیکشن سے پہلے طلب نہیں کریں گے، مجھے چیئرمین نیب کے اس بیان سے بڑا اختلاف تھا۔
وزیرِاعظم نے کہا 22 سال سے کہہ رہا ہوں ملک میں کرپشن ہو رہی ہے۔ سابق حکومت نے یہ پتا کیوں نہیں کرایا کہ 9 ارب ڈالر بیرون ملک کیوں گیا؟ اگر یہی پیسہ بچ جاتا تو ہو سکتا ہے قرض نہ لینا پڑتا، یہ کوشش ہماری حکومت کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار کی شرافت کو لوگ غلط سمجھ رہے ہیں، ہمیں بادشاہوں کی عادت پڑی ہوئی ہے، جب تک تحریک انصاف کی حکومت ہے عثمان بزدار ہی چیف منسٹر ہیں۔
وزیرِاعظم نے وزیرِاعلیٰ پنجاب کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے کہا کہ عثمان بزدار ایماندار آدمی ہیں جو کبھی کرپشن نہیں کریں گے، ان کے دل میں عام آدمی کا درد ہے، ان کا خود ایک پسماندہ علاقے سے تعلق ہے، انھیں پتا ہے کہ گندے پانی کی وجہ سے لوگ مرتے ہیں، تبدیلی یہ ہے کہ ہمارا وزیرِاعلیٰ بیرون ملک سے علاج نہیں کروائے گا۔