لاہور: (دنیا نیوز) سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں 45 ارب روپے کے فراڈ کا معاملہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، درخواست ایڈووکیٹ اشتیاق چوہدری کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، ڈی جی نیب اور ڈی سی لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔
دنیا نیوز کے تہلکہ خیز انکشافات پر سالڈ ویسٹ منیجمنٹ مین 45 ارب روپے کے فراڈ پر ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی۔ درخواست میں کہا گیا کہ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کمپنی کے قیام کے معاملہ پر سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے اختیارات سے تجاوز کیا، اعلیٰ افسران کی سخت مخالفت کے باوجود سابق وزیر اعلیٰ نے 19 مارچ 2010 کو لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی قائم کر دی، 2017-18 میں بجٹ 14 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ 6000 ٹن ویسٹ روزانہ اکھٹا ہو رہا ہے اور فی ٹن خرچہ 6392 روپے آرہا ہے، 7 سالوں کے دوران 70 ارب روپے سے زائد لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو فنڈز دئیے گئے ہیں، سابق حکومت کے من پسند فیصلوں کے باعث خزانے کو 45 ارب روپے کا نقصان پہنچایا، کمپنی میں بورڈ کی اجازت سے 16 ہزار ملازمین کی موجودگی میں الگ سے ملازمین رکھے گئے، 4 ہزار سے زائد ملازمین ریکارڈ میں بوگس ظاہر کئے گئے ہیں، جس کی وجہ سے سرکاری خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ سابق حکمرانوں نے من پسند افراد کو نوازنے کے لئے بھاری تنخواہوں پر نجی کمپنیوں کے مشیر مقرر کردیا، جب قومی خزانے کو اکیلے لوٹ لوٹ کر تھک گئے تو اس میں غیر ملکیوں کو بھی شامل کر لیا گیا، لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کچرا اٹھانے کی مد میں نہ صر ف غیر ملکی کمپنیوں کو پیسے دیتی رہی ہے، 5500 ٹن کچرے کی مقدار کو 7500 ٹن ظاہر کر کے قومی خزانے کو 32 لاکھ روپے روزانہ کا خسارہ دیا گیا۔ عدالت سے استدعا ہے کہ ڈی جی نیب کو زمہ اداروں کے خلاف کاروائی کا حکم دیا جائے۔