لاہور: (دنیا نیوز) خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سکیم سکینڈل کیس میں نیب کی مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم کو مطمئن نہ کر سکے، سعدرفیق اور سلمان رفیق کو دوبارہ طلب کرنے پر غور شروع کر دیا گیا۔
دنیا نیوز کے ذرائع کے مطابق نیب کی مشترکہ ٹیم نے خواجہ سعد اور سلمان رفیق سے پیراگون اور آشیانہ اقبال سے متعلق متعدد سوالات کیے لیکن دونوں بھائی کئی سوالات کے جوابات ہی نہ دے سکے۔
پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق نیب آفس لاہور میں پیش ہوئے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ سکینڈل کیس میں طلب کیا تھا۔
اس سے قبل خواجہ برادران 3 بار نیب کو اپنا بیان ریکارڈ کرا چکے ہیں۔ خواجہ برادران کی جانب سے نیب سوالنامے کا جواب بھی جمع کرایا جا چکا ہے۔ خواجہ برادران سے 18 سوالات کے جواب پوچھے جا رہے ہیں۔ خواجہ برادران پر پیراگون سٹی کے ذریعے آشیانہ اقبال سے فوائد لینے کا بھی الزام ہے۔
یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ روز نیب کو خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو چوبیس اکتوبر تک گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے دونوں بھائیوں کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر عبوری فیصلہ دیتے ہوئے پانچ پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی اور
نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق عدالت میں پیش ہوئے اور حفاظتی ضمانت قبل از گرفتاری اور کیسز کی تفصیلات کے لئے درخواست دائر کی۔
خواجہ برادران کے وکلا نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ نیب لوگوں کو انکوائری کے لئے بلاتا ہے اور اپنے آفس میں گرفتار کر لیتا ہے۔ بنچ کے سربراہ جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ خواجہ سعد رفیق کے خلاف نیب میں کیس کیا ہے؟ خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ نیب میں پیراگون سٹی کے حوالے سے انکوائری چل رہی ہے۔ 16 اکتوبر کو نیب نے خواجہ برادران کو طلب کر رکھا ہے۔
دوران سماعت وکلا نے بتایا کہ نیب انکوائری میں خواجہ برادران مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ نیب نے جو ریکارڈ مانگا وہ فراہم کیا ہے۔ درخواستگزار وکلا نے خدشہ ظاہر کیا کہ نیب کی جانب سے انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔
وکلا نے استدعا کی کہ عدالت نیب کو خواجہ برادران کی ممکنہ گرفتاری سے روکے۔ وکلا نے مزید استدعا کی کہ عدالت نیب کو وارنٹ گرفتاری کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے۔
عدالت نے درخواستگزار وکلا کے دلائل سن کر 5، 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض خواجہ برادران کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی اور نیب سے جواب مانگ لیا۔