لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب یونیورسٹی میں مبینہ طور پر غیر قانونی بھرتیاں، سابق حکومتی عہدیدار ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ فہرست دنیا نیوز کو مل گئی، غیر قانونی بھرتیاں کروانے میں بیوروکریٹس نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔
پنجاب یونیورسٹی میں غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق اساتذہ کی فہرست دنیا نیوز کو موصول ہوگئی۔ بھرتی کے وقت اشتہار دیا گیا اور نہ ہی مقابلے کا امتحان لیا گیا، جس کا بس چلا اس نے کھل کر موج کی۔ فہرست کے مطابق 250 افراد کو مختلف شعبہ جات میں لیکچرار، اسسٹنٹ پروفیسر، ایسوسی ایٹ اور پروفیسرز کے عہدوں پر بھرتی کیا گیا۔ جن میں ہیلے کالج، شعبہ ابلاغیات، شعبہ تاریخ، شعبہ عربی، شعبہ بیالوجی، شعبہ انگریزی، شعبہ قانون، باٹنی، جیالوجی، سوشل سائنسز، سائیکالوجی سمیت کئی شعبے شامل ہیں۔
ڈاکٹر شعیب انور ایڈیشنل سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کی سفارش پر عائشہ شاہد کو آئی بی آئی ٹی میں بھرتی کیا۔ کرنل (ر) اکرام اللہ سابق ایڈوائزر ٹو مجاہد کامران کی سفارش پر شافیہ بھٹی کو شعبہ ابلاغیات میں بھرتی کیا گیا۔ کرنل (ر)اکرام اللہ کو سیٹ نہ ہونے کے باوجود ایڈوائزر بھرتی کیا گیا۔ گرفتار امین اطہر کی مبینہ سفارش پر عائشہ حاکم کو شعبہ ابلاغیات میں لیکچرار بھرتی کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سابق حکومتی عہدیدار کی سفارش پر لبنی ظہیر کو اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ ابلاغیات میں بھرتی کیا گیا۔
صرف یہی نہیں بلکہ زائدالعمر افراد جو کہ سکالرشپ کے معیار پر پورا نہیں اترتے تھے ان کو بیرون ملک پڑھنے کے لیے بھیجا گیا، جو سکالرشپ پر تعلیم حاصل کر کے واپس بھی آچکے ہیں۔