اسلام آباد: (دنیا نیوز) معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ میں سیکڑوں افراد ملوث، روک تھام کیلئے عرب امارات اور چین سے معاہدہ ہو گا، کرپشن مقدمات کھلوانے کیلئے جلد برطانیہ جاؤں گا۔
وزیرِاعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ پاکستان میں منی لانڈرنگ کی مادر پدر آزادی رہی، کالا دھن لانچوں اور کمپنیوں کے ذریعہ منتقل کیا گیا، میگا پروجیکٹس کی کرپشن اور منی لانڈرنگ انٹر لنک ہیں، گرے لسٹ سے بلیک لسٹ کی طرف جا رہے تھے مگر سابق حکومت نے کچھ نہیں کیا۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ ایل این جی کے معاملے پر سابق وزیرِاعظم کے خلاف نیب ریفرنس بنائے، اگر کوئی دولت لوٹ کر لے کر گیا اور نیب قانون کے مطابق سیٹلمنٹ کرنا چاہے تو تیار ہیں۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ سو کیس دیکھنے تھے لیکن تعداد سینکٹروں تک پہنچ رہی ہے، اسحق ڈار کا معاملہ اور بدعنوانی کیسز کھلوانے کیلئے برطانیہ جا رہا ہوں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ کہ ورثے میں معاشی مشکلات کے سوا کچھ نہیں ملا، قرضوں کا بوجھ ڈال کر ملکی معیشت کو تباہ کیا گیا، 30 ہزار ارب کا قرض چڑھ چکا ہے، کالے دھن کو دیکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ نو سے 10ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ ہو رہی ہے، منی لانڈرنگ اور میگا پراجیکٹس کا آپس میں لنک ہے، کالا دھن لانچوں میں یا کمپنیوں کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا جاتا تھا، غریبوں کو معلوم ہی نہیں ان کے اکاؤنٹس میں پیسہ کون منتقل کر رہا ہے، جو اکاؤنٹ پکڑا جا رہا ہے اس میں دیکھ رہے ہیں کہ کیا اس کا تعلق کسی کیس سے ہے، نام نہیں بتا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک غیر قانونی طریقے سے رقم منتقل کرنیوالے سینکڑوں میں ہیں، کرپشن کے معاملات اب ایف آئی اے تک محدود نہیں، جے آئی ٹی دیکھ رہی ہے۔ 895 افراد کو مزید نوٹس جاری کئے ہیں، کچھ لوگوں نے ایمنسٹی بھی مانگی ہوئی ہے اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بدعنوانی کیسز کھلوانے کیلئے برطانیہ جا رہا ہوں، اسحاق ڈار کے معاملے پر بھی بات ہوگی۔ اس کے علاوہ چین اور یو اے ای کیساتھ بھی مشترکہ تحقیقات پر مبنی ایک معاہدہ کرنے جا رہے ہیں۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ سوئس حکومت کے ساتھ معاہدہ کرنے میں پانچ سال التواء رکھا گیا۔ دعویٰ کیا گیا تھا کہ دو سو ارب ڈالر سوئس اکاؤنٹس میں پڑے تھے، ہو سکتا ہے وہ پیسے اب نکل چکے ہوں، اس حوالے سے جرمن حکومت سے درخواست کی ہے کہ سوئس بینکوں کا 2010ء کا ڈیٹا دے، سوئٹزرلینڈ سے معاہدے کی توثیق کے بعد اکاؤنٹس کی تفصیلات مل سکیں گی۔
معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ لندن میں جو پاکستانی جوڑا پکڑا گیا، اس کے بارہ ملین پاؤنڈ فریز کر دیئے گئے ہیں، اس کیس میں پاکستان متاثرہ اور سول فریق کے طور پر جائے گا۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ کیسز کو سپیشلائزڈ عدالت میں چلانا ہے تو اس کیلئے بہتر نیب ہے۔ سابق وزیراعظم کے ایل این جی معاملے پر بھی کام ہو رہا ہے، کوشش کر رہے ہیں 100 دن میں ایف بی آر کی اثاثوں کی ریکوری دکھائیں، جن کا لگژری طرز زندگی ہے کوشش کررہے ہیں ان سے ٹیکس اکٹھا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ چار سو ارب سے زائد پی آئی اے کا خسارہ ہے۔ گیس سیکٹر ایک سو ستاون ارب کا خسارہ، توانائی سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ بارہ سو ارب روپے سے بڑھ گیا ہے۔ سٹیل مل، یوٹیلٹی سٹور سمیت کئی ادارے خسارے میں ہیں۔ گزشتہ بارہ پندرہ سالوں میں اثاثوں کی ریکوری کے لئے کام ہی نہیں کیا، تمام تحقیقات کو مکمل کریں گے۔ بیرون ملک بھی تحقیقات کریں گے، اداروں کو تحقیقات کے لئے ہر ممکن تعاون کریں گے۔