لاہور: (روزنامہ دنیا) حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں بھی سستی روٹی کیلئے ایک کروڑ روپے مختص کر دئیے، پروٹوکول سمیت کئی اخراجات کے لئے اضافی فنڈز مختص کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
سستی روٹی سکیم ختم ہوئے کئی برس گزر گئے اس کے باوجود پنجاب حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں بھی ایک کروڑ روپے مختص کر دئیے، پروٹوکول سمیت کئی اخراجات کے لئے اضافی فنڈز مختص کرنے کی سفارش کر دی جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب آفس کے لئے انٹرٹینمنٹ اور گفٹ کی مد میں 6کروڑ روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بجٹ دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ شہباز شریف دور میں بنائی گئی سستی روٹی اتھارٹی کے لئے 1 کروڑ روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے، بجٹ دستاویز میں کوڈ نمبر LQ4779 جو کہ سستی روٹی اتھارٹی کے نام سے درج کیا گیا ہے، میں بتایا گیا کہ کل 12 ملازمین کام کررہے ہیں جن میں 4 آفیسرز بھی موجود ہیں اور ان کی سالانہ تنخواہوں اور الائونسز کی مد میں 39 لاکھ 16 ہزار روپے رکھے گئے ہیں جبکہ ڈائریکٹر جنرل کے لئے سالانہ 10لاکھ 35ہزار روپے رکھے گئے ہیں۔
اسی طرح 2 اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور ایک سپرنٹنڈنٹ کے لئے بھی 12لاکھ روپے سے زائد مختص کئے گئے ہیں، اعزازیہ، انٹرٹینمنٹ اینڈ گفٹ کی مد میں بھی سستی روٹی اتھارٹی کو پیسے دینے کے لئے لاکھوں روپے مختص کئے گئے ہیں، اسی طرح دفتر، فرنیچر سمیت دیگر اخراجات کے لئے 1کروڑ 43 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ یہ منصوبہ کئی برس قبل ختم ہو چکا ہے۔
بجٹ دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے پروٹوکول کے لئے بنائے گئے ڈی جی پروٹوکول کے اخراجات میں بھی اضافہ کیا گیا ہے یعنی گزشتہ برس 18-2017 کے بجٹ میں ساڑھے 6 کروڑ روپے رکھے گئے تھے جو اب بڑھا کر پی ٹی آئی حکومت نے 7 کروڑ 87 لاکھ کرنے کی سفارش کر دی ہے۔
اسی طرح پنجاب اوورسیز کمیشن کے اخراجات 16کروڑ سے بڑھا کر 17کروڑ کرنے کی سفارش کی جارہی ہے جبکہ پنجاب انفارمیشن کمیشن کے اخراجات ساڑھے 4 کروڑ سے بڑھا کر ساڑھے 5 کروڑ مختص کرنے کی سفارش کی جارہی ہے اور وزیراعلیٰ پنجاب آفس کے لئے انٹرٹینمنٹ اور گفٹ کی مد میں 6کروڑ روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
اس حوالے سے محکمہ خزانہ پنجاب کے حکام کا کہنا ہے کہ فنڈز مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے اور جیسے ہی انڈسٹریز کی جانب سے سفارشات موصول ہوئیں وہ بھجوا دی گئی تھیں۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ اخراجات کم کئے جا رہے ہیں اور بجٹ میں جو فنڈز مختص کرنے کی سفارشات کی گئی ہیں اس میں سے بھی کم بجٹ خرچ کرنے کی کوشش کی جائیگی۔