اسلام آباد: (دنیا نیوز) فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل کی جرح آٹھویں روز بھی مکمل نہ ہو سکی، احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے بیان کیلئے کل کی تاریخ مقرر کر دی تاہم یہ بیان خواجہ حارث کی دستیابی سے مشروط ہو گا، نیب نے ملزم کو بیان سے پہلے پیشگی سوالنامہ دینے کی مخالفت کر دی ہے۔
سماعت کے موقع پر نیب پراسیکیوشن ٹیم نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کی استدعا کی۔ نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ دونوں ریفرنسز کو ایک ساتھ آگے بڑھایا جائے۔
ملزم کو پیشگی سوالنامہ فراہم کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ قانون کے مطابق عدالتی سوال پر ملزم کو فوری جواب دینا ہوتا ہے۔ پیشگی سوالنامہ فراہم کرنا تین سو بیالیس کے بیان کی روح کے منافی ہے۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں واجد ضیا پر جرح مکمل ہونے کے بعد تفتیشی افسر کا بیان قلمبند کیا جائے اور پھر العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کا بیان قلمبند کیا جائے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ میں مصروفیات کے باعث جمعرات کو صبح کے اوقات میں احتساب عدالت پیش نہیں ہو سکوں گا جس کے بعد عدالت نے بیان خواجہ حارث کی دستیابی سے مشروط کر دیا۔
دوسری جانب فلیگ شپ ریفرنس میں واجد ضیا نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے روبرو گواہوں نے بیان دیا کہ گلف سٹیل 1973-74ء میں قائم کی گئی اور اس کے 75 فیصد شیئرز 1978ء میں جبکہ 25 فیصد شئیرز 1980ء میں فروخت کیے گئے۔