اسلام آباد: (دنیا نیوز) احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت، امن و امان کی صورتحال کے باعث نواز شریف کو ایک روز کے لیے حاضری سے استثنا دے دیا گیا۔
واجد ضیا نے بتایا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کے مطابق حسن نواز کے کمپنیاں منافع میں چلنے کے بیان اور 2003ء کی فنانشل اسیسمنٹ میں تضاد ہے، یہ نہیں بتایا گیا کہ نواز شریف ان کی کمپنیوں میں ڈائریکٹر یا شیئرز ہولڈر تھے۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت دسویں روز بھی جاری رہی لیکن واجد ضیا پر خواجہ حارث کی جرح مکمل نہ ہو سکی۔ تفتیشی افسر بیان قلمبند کرانے کیلئے پیر کو طلب کر لیے گئے۔ واجد ضیا نے انکشاف کیا کہ حسن نواز کی کمپنیاں منافع میں چلنے سے متعلق بیان درست نہیں تھا۔
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی۔ خواجہ حارث کی جرح پر واجد ضیا نے بتایا کہ حسن نواز نے جے آئی ٹی میں بیان دیا کہ پاناما کیس میں وکیل مقرر کرنے کیلئے انہوں نے صرف اٹارنی دیا، سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا بیان حلفی اور دستاویزات پڑھی نہ ہی دیکھی، فلیگ شپ انوسٹمنٹ کمپنی کی علاوہ 12 کمپنیاں قائم کیں، ان کمپنیوں میں خاندان کا کوئی اور فرد شئیرز ہولڈر تھا نہ انتظامیہ میں شامل۔
واجد ضیا نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کے مطابق حسن نواز کے کمپنیاں منافع میں چلنے کے بیان اور 2003ء کی فنانشل اسیسمنٹ میں تضاد ہے، حسن نواز نے یہ نہیں بتایا کہ نواز شریف ان کی کمپنیوں میں ڈائریکٹر یا شیئرز ہولڈر تھے، نواز شریف نے بھی کاروبار یا کسی اور مقصد کیلئے حسن یا حسین نواز کو رقم بھجوانے کا اعتراف نہیں کیا۔
جج ارشد ملک نے واجد ضیا کے بیان پر واللہ خیر الرازقین کہا تو کمرہ عدالت میں قہقہے بکھر گئے۔ واجد ضیا نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے اس بات کی تحقیقات نہیں کیں کہ حسن نواز کی کوئی کمپنی ڈیفالٹر تھی یا نہیں، عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔