لاہور: (دنیا نیوز) احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں شہباز شریف کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع کر دی۔ عدالت نے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی کو24 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں احتساب عدالت میں سابق وزیراعلیٰ کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی شہباز شریف کو پروڈکشن آرڈر ختم ہونے کے بعد احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔ نیب پراسیکیوٹر نے شہباز شریف سے کی گئی تفتیش سے متعلق عدالت کو بتایا کہ احد چیمہ نے خود ایک فیزیبیلٹی رپورٹ بنائی ہے۔ تفتیشی افسر نے کہا ابھی ہم نے شہباز شریف سے مزید تفتیش کرنا ہے، قومی اسمبلی کے اجلاس اور بطور اپوزیشن لیڈر مصروفیت کے باعث تفتیش مکمل نہیں کر سکے، عدالت سے استدعا ہے شہباز شریف کا مزید 15 روز کا ریمانڈ دیا جائے۔
کمرہ عدالت میں تفتیشی افسر اور شہباز شریف کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ تفتیشی افسر نے کہا حلفاً کہتا ہوں شہبازشریف کے پاس تفتیش کیلئے گیا، مگرانہوں نے کہا مجھ سے تفتیش کیوں کرنی ہے ؟ جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ میں نے ایسی حرکت کبھی نہیں کی۔ وکیل امجد پرویز نے شہباز شریف کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔
وکیل شہباز شریف نے کہا نیب نے آشیانہ اسکینڈل کی انکوائری 19 جنوری کو شروع کی، نیب نے ملزم کو 22 جنوری کو طلب کیا، نیب نے صاف پانی کمپنی کیس میں 5 اکتوبر کو بلایا، آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا، شہباز شریف پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں، آج نیب نے چوتھی بار جسمانی ریمانڈ کی درخواست دی، جنوری سے شروع انکوائری میں ایک سال تک تفتیش مکمل نہیں کی گئی، مزید جسمانی ریمانڈ مانگنا مذاق ہے۔
وکیل امجد پرویز نے نیب کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا نیب نے سیاسی بنیادوں پر کیس بنایا، ڈی جی نیب شہباز شریف کیخلاف پارٹی بن چکے ہیں، عدالت نیب کی 15 روزہ استدعا کو مسترد کرے۔
سابق وزیراعلیٰ کی ایک اور کیس میں گرفتاری ڈال دی گئی، نیب نے شہباز شریف کی رمضان شوگر مل میں عوام کے فنڈ کے استعمال پر گرفتاری ڈالی۔ وکیل نیب نے کہا رمضان شوگر ملز سے متعلق بھی تفتیش درکار ہے، شوگر مل کے قریب نالہ بنایا گیا، حکومت کے فنڈ استعمال کیے گئے، 215 ملین لاگت آئی۔