اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ڈی جی شہزاد سلیم کے انٹرویوز کا نوٹس لیتے ہوئے پیمرا سے تمام ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
چیئرمین نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نیب تمام اراکین اسمبلی کا احترام کرتا ہے، انٹرویوز کا ریکارڈ طلب کرنے کا مقصد قانون کی روشنی میں کارروائی کا جائزہ لینا ہے۔ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ حقائق کے برعکس کوئی بات کی گئی؟ کیا انٹرویوز میں اراکین اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوا اور اگر استحقاق مجروح ہوا تو کیسے ہوا؟
ادھر چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے جھوٹی شکایات درج کروانے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا ہے کہ جھوٹی شکایات درج کروانے والوں کیخلاف تحقیقات کی جائیں، اگر کسی نے جان بوجھ کر دوسروں کو بدنام کرنے کیلئے شکایات درج کرائی تو کارروائی کی جائے۔
چیئرمین نیب کی جانب سے جاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ جھوٹی شکایت کا کیس متعلقہ عدالت کو ارسال کیا جائے، اگر شکایت کنندہ غلط ثابت ہوا تو اسے جرمانہ اور ایک سال کی قید ہو سکتی ہے، نیب جائز شکایات درج کروانے والوں کی حوصلہ افزائی کرے گا جو شہری شواہد کیساتھ شکایت درج کرائیں گے اس پر قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے گا۔
جاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ شکایت درج کرانے کے بعد اس کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے، جائز شکایت پر انکوائری شروع کی جاتی ہے، انکوائری کے دوران مبینہ ملزم اور شکایت کنندہ کو طلب کیا جاتا ہے، انکوائری میں شواہد ملنے پر تحقیقات کا آغاز کیا جاتا ہے، تحقیقات کے قبل نیب ایگزیکٹو بورڈ میں کیس کی مکمل چھان بین کی جاتی ہے۔