اسلام آباد: (دنیا نیوز) جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی سربراہ نے حتمی رپورٹ دینے کے لئے ایک ماہ کا وقت مانگ لیا۔ اومنی گروپ 3 ملیں اور ڈیفنس کی جائیدادیں قرضوں کے بدلے بینکوں کو دینے پر آمادہ، نیشنل بینک نے پیشکش مسترد کر دی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نمر مجید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا جو 154 ارب روپے گئے ہیں اس کا ہمیں پتہ ہے، جو پیسے ہنڈی کے ذریعے گئے اور جو آپ کے گھر میں گڑھا کھودا گیا اس کا بھی پتہ ہے، آپ کو بیوی اور والدہ کی وجہ سے گرفتار نہیں کیا، بینکوں سے معاملات طے کریں، عبدالغنی مجید فون پر پورے سندھ کو ڈکٹیشن دے رہا ہے، اسے اڈیالہ جیل منتقل کریں۔
سندھ بینک کے وکیل نے کہا اومنی گروپ کا 70 سے 80 فیصد سرمایہ بینکوں سے قرض ہے، بینکوں سے کہا جائے کہ ملوں کا کنٹرول لے لیں۔ چیف جسٹس نے اومنی گروپ کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئےکہا یہ بینکوں کا نہیں عوام کا پیسہ ہے، اومنی گروپ کے ہنڈی کے پیسے بھی مل گئے ہیں، جو پیسے لانچوں کے ذریعے بھیجے اور جو عوام کا پیسہ لیا ہے وہ واپس کریں ہم کیس ختم کر دیں گے۔