سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

Last Updated On 22 November,2018 06:53 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ کیا وزیراعظم سپریم کورٹ اور قانون سے بالا تر ہیں، اٹارنی جنرل کو ای سی سی اجلاس میں بلا لیا تھا تو انکار کر دیتے، ایک جماعت ملک تباہ کرنے کیلئے بنی اور آپ کچھ نہیں کرسکے۔

 سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت ہوئی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے دو رکنی بنچ کو بتایا کہ اٹارنی جنرل کو اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں بلا لیا گیا تھا، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل کا معاشیات سے کیا تعلق ہے، وزیراعظم نے ان کو بلالیا تھا توکیا آفت آگئی تھی، وہ انکار کر دیتے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم سپریم کورٹ اور قانون سے بالا تر ہیں؟ یا اٹارنی جنرل وزیراعظم کے ملازم ہیں؟ کیا وزیراعظم نے کہا کہ سماعت ملتوی کر دیں ؟ جسٹس قاضی نے مزید کہا کیا یہاں کوئی مذاق چل رہا ہے، آپ لوگوں کو شرمندگی محسوس نہیں ہوتی، میں اٹارنی جنرل ہوتا تو استعفیٰ دے دیتا۔ انہوں نے کہا پاکستان جنگ سے نہیں آئینی جدوجہد سے بنا، میرے والد نے تحریک آزادی کی جدوجہد میں حصہ لیا، ہم نے اس ملک کو کیا کر دیا ہے اور کیا کرتے جا رہے ہیں۔