اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امن کے بغیر پاکستان میں سرمایہ کاری ممکن نہیں، افغانستان اور بھارت کیساتھ بہتر تعلقات ہماری ضرورت ہے، وزیراعظم نے امن کے لیے نریندر مودی کو خط بھی لکھا۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا حکومت کے سو دن مکمل ہونے پر منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ تحریک انصاف جب اپنا منشور مرتب کر رہی تھی تو ہمسایہ ملک ایک واضح مقصد کے تحت پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کر رہا تھا، پاکستان کا مقدمہ لڑنے کے لیے کوئی وزیر خارجہ ہی نہیں تھا، عمران خان نے مجھے پاکستان کا مقدمہ لڑنے کے لیے ذمہ داری دی اور وزیر خارجہ کی شکل میں پاکستان کو ایک وکیل دیا، اس کے بعد ہم نے دفتر خارجہ کو پہلے سے زیادہ فعال کیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے دفتر خارجہ کو موثر اور مضبوط بنانے کا پلان مرتب کیا کیونکہ خطے میں امن ہماری ضرورت اور ترجیح ہے، ہم نے سب سے پہلے فوکس افغانستان پر کیا اور وزیراعظم کی ہدایت پر پہلا دورہ افغانستان کا کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کل دکھائی دے رہا تھا کہ پڑوسی ملک کیا چاہتا ہے، ہمارا پڑوسی ملک پاکستان کو تنہائی میں دیکھنا چاہتا ہے۔ حکومت نے نامور سفارتکاروں پر مشتمل مشاورتی کونسل تشکیل دینے اور اس کے علاوہ ثقافتی سفارتکاری کو بھی پروان چڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کیساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار ہو گئے تھے جسے بہتر کیا گیا۔ چین نہ صرف ہمسایہ بلکہ آزمایا ہوا دوست ہے لیکن سی پیک کے بارے بہت ساری غلط فہمیوں کو پھیلایا گیا لیکن ہم نے اس اہم منصوبے کے اگلے مرحلے کا تعین کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا دورہ چین کامیاب رہا، عمران خان کے چین دورے میں چینی رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئیں، وزیراعظم کی قیادت میں سی پیک کو انفراسٹکچر کے بجائے تجارت کی طرف بھی رخ موڑ دیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپنی پہلی تقریر میں بھارت کے ساتھ بات کرنے کا کہا، وزیراعظم نے امن کے لیے نریندر مودی کو خط بھی لکھا، پاکستان نے بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی لیکن انہوں نے انکار کر دیا، دونوں ملکوں کے درمیان امن کیلئے بھارت کی سیاست اڑے آ گئی۔
انہوں نے کہا کہ امن ہماری ضرورت ہے، پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، اگر ہم نے پاکستان میں سرمایہ کاری لانی ہے تو امن لانا ہے۔ ہمارا دوسرا ہمسایہ بھارت جس کیساتھ اتار چڑھاؤ چھپا ہوا نہیں ہے۔ امن کے پیغام کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں، تیسرا ہمسایہ ایران ہے جس کیساتھ پاکستان کی طویل سرحد ہے، پرامن بارڈر ہماری ضرورت ہے۔