اسلام آباد: (پارلیمنٹ ہاؤس سے طارق عزیز) حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایوان کی کارروائی احسن طریقے سے چلانے اور ایک دوسرے کیخلاف فلور آف دی ہائوس غیر پارلیمانی زبان کا استعمال نہ کرنیکا معاہدہ طے پا گیا ہے ، دونوں اطراف کے ارکان پارلیمانی روایات، اخلاقیات کو برقرار رکھتے ہوئے تہذیب کے دائرے میں ایک دوسرے پر تنقید کریں گے ، ایک دوسرے کی لیڈر شپ کو نشانہ بنانے سے گریز کیا جائے گا۔
یہ معاہدہ سپیکر کی زیر صدارت اجلاس میں طے پایا جس میں حکومتی و اپوزیشن ارکان موجود تھے جنہوں نے اس بات پراتفاق کیا کہ ایوان کی کارروائی خوش اسلوبی سے چلانے میں حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کی مدد و تعاون کریں گی، یہ پیغام حکومت اور اپوزیشن نے اپنے اپنے ہارڈ لائنرز کو پہنچا دیا ہے اور ہدایت کی کہ وہ مستقبل میں اخلاقیات کا خیال رکھیں گے جس کا وعدہ ان کی لیڈر شپ نے سپیکر سے کر رکھا ہے ، تاہم معاہدہ سے قبل حکومت اور اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں بدترین ہنگامہ کا منصوبہ بنا رکھا تھا جسے پولیس نے تلاشی کے دوران ناکام بنا دیا۔
جب تحریک انصاف کے رکن ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ اور ن لیگی رکن افضل کھوکھر کی گاڑیوں سے انڈے برآمد کر لئے جو ایوان کے اندر ایک دوسرے پر پھینکے جانے تھے، اپوزیشن رکن سے 3 درجن جبکہ حکومتی رکن سے 10 درجن انڈے پارلیمنٹ کے مرکزی گیٹ پر برآمد کئے گئے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاہدہ کے باوجود تحریک انصاف کے رکن راجہ ریاض نے شہباز شریف کی آمد پر اپوزیشن کو شیر آیا کی بجائے بکری آئی کا نعرہ لگانے کا مشورہ دیا جس پر رانا تنویر نے انہیں اپنی شکل دیکھنے کا جواب میں مشورہ دیا۔
تلخی بڑھنے سے قبل دونوں ارکان کے الفاظ حذف کرا دیئے گئے اس طرح سپیکر اسد قیصر نے ایوان میں مزید بدمزدگی نہیں ہونے دی، وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے منظور پشتین کے سندھ داخلے پر پابندی ختم کرنے پر بلاول بھٹو کو خراج تحسین پیش کر کے ایوان میں اچھی مثال قائم کر دی کہ اچھے کام پر ایک دوسرے کی تحسین کی جانی چاہیے، یہ سیاستدانوں کی پختگی کا ثبوت ہے جس سے آنے والے دنوں میں ایوان میں مزید اچھی روایات اور مثالیں قائم ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔