اسلام آباد: (دنیا نیوز) تطہیر فاطمہ کے بعد ایک اور بیٹی باپ کا نام نہ ملنے پر اپنی فریاد لیکر سپریم کورٹ پہنچ گئی۔ مانسہرہ کی تحصیل اوگی کی رہائشی 11 سالہ در عدل نے کہا کہ انہیں باپ کی شناخت چاہیے۔ 11 سالہ درعدل کی تطہیرفاطمہ کیس میں درخواست گزار بننے کی استدعا۔
در عدل کے نانا علی محمد نے موقف اختیار کیا کہ ان کی بیٹی پر غلط کاری کا الزام لگا کر شادی کے تین ماہ بعد طلاق دے دی گئی۔ الٹراساؤنڈ میں ڈاکٹر نے میری بیٹی کو پانچ ہفتے کی حاملہ قرار دیا تھا جسے غلط رنگ دے کر پانچ مہینے بنا دیا گیا۔ در عدل کے باپ نے الٹراساؤنڈ رپورٹ ماننے اور دوبارہ الٹراساؤنڈ کروانے سے بھی انکار کر دیا۔
جرگے نے بھی میرا موقف سنے بغیر خلاف فیصلہ دیا۔ عدالت انصاف کرے اور میری نواسی جو اب 11 سال کی ہو چکی ہے، اسے باپ کا نام دلوایا جائے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ننھی درعدل نے کہا کہ میں نہیں جانتی میرا باپ کون ہے، مجھے بس اپنے باپ کا نام چاہیے۔
اس سے پہلے اس طرح کے ایک مقدمے میں ایک اور بیٹی تطہیر فاطمہ نے استدعا کی تھی کہ والد نے اس کی پرورش کی نہ اب اسے اپنا نام دینے پر تیار ہے لہذا عدالت اسے تطہیر بنت پاکستان رکھنے کی اجازت دے۔