اسلام آباد:(دنیا نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کہتے ہیں کہ تاریخ فیصلہ کرے گی کون صحیح اور کون غلط تھا۔
وزیر اطلاعات نے بھارتی سکھ برادری کیلئے کرتار پور سرحد کھولے جانے کے عمل کو تاریخ ساز قرار دیا، اور کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے دکھایا ہے کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن دیکھا جا سکتا ہے کون سی طاقت امن عمل سے مخلص نہیں۔
فواد چودھری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم اٹھائیس نومبر کو کرتارپور کوریڈور کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔
اس سے قبل بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر کے ذریعے اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا اور کہا ہے کہ میں 28 نومبر کو منعقد ہونے والی کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت پر شکر گزار ہوں۔انہوں نے لکھا کہ میں مصروفیت کی وجہ سے مقررہ تاریخ کو کرتارپور کا سفر نہیں کر سکتی، بھارتی حکومت کی نمائندگی وزیر خوراک ہرسمرت کوربیدل اور وزیر مملکت ایچ ایس پوری کریں گے۔سشما سوراج نے کہا کہ امید ہے پاکستان راہداری کی تعمیر تیز رفتاری سے کرے گا۔
دوسری جانب بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ نے بھی کرتار پور کوریڈور کے سنگ بنیاد کی تقریب میں شرکت سے معذرت کر لی، امریندر سنگھ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو دعوت نامےکا جواب بھجوا دیا،وزیر اعلیٰ بھارتی پنجاب نے کنٹرول لائن کی صورتحال کو پاکستا نہ آنے کا من گھڑت جواز قرار دے دیا۔
کرتارپور کہاں ہے؟
کرتار پور میں واقع دربار صاحب گرودوارہ کا انڈین سرحد سے فاصلہ چند کلومیٹر کا ہی ہے اور نارووال ضلع کی حدود میں واقع اس گرودوارے تک پہنچنے میں لاہور سے 130 کلومیٹر اور تقریباً تین گھنٹے ہی لگتے ہیں۔
یہ گرودوارہ تحصیل شکر گڑھ کے ایک چھوٹے سے گاؤں کوٹھے پنڈ میں دریائے راوی کے مغربی جانب واقع ہے۔ یہاں سے انڈیا کے ڈیرہ صاحب ریلوے سٹیشن کا فاصلہ تقریباً چار کلومیٹر ہے۔
راوی کے مشرقی جانب خاردار تاروں والی انڈین سرحد ہے۔ گرودوارہ دربار صاحب کرتار پور اپنی نوعیت کا ایک منفرد مقام ہے۔ پاکستان میں واقع سکھوں کے دیگر مقدس مقامات ڈیرہ صاحب لاہور، پنجہ صاحب حسن ابدال اور جنم استھان ننکانہ صاحب کے برعکس یہ سرحد کے قریب ایک گاؤں میں ہے۔
کرتاپور سکھوں کے لیےاہم کیوں ہے؟
کرتارپور کا گرودوارہ سکھوں کے لیے انتہائی مقدس مقام ہے۔ یہ سکھ مذہب کے بانی گرو نانک دیو کی رہائش گاہ اور جائے وفات ہے۔ گرو نانک نے اپنی 70 برس اور چار ماہ کی زندگی میں دنیا بھر کا سفر کیا اور کرتارپور میں انھوں نے اپنی زندگی کے 18 برس گزارے جو کسی بھی جگہ ان کے قیام کا سب سے لمبا عرصہ ہے۔
یہیں گرودوارے میں ان کی ایک سمادھی اور قبر بھی ہے جو سکھوں اور مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتی ہے۔
اس وقت کیا صورتحال ہے؟
انڈیا میں مقیم دربار صاحب کرتارپور کے درشن کے خواہش مند افراد اب بھی اس کو دیکھ ضرور سکتے ہیں مگر چار کلومیٹر دور سرحد کے اُس پار سے۔
انڈین بارڈر سکیورٹی فورس نے ایسے دید کے خواہش مندوں کے لیے سرحد پر ایک درشن استھل قائم کر رکھا ہے جہاں سے وہ دوربین کی مدد سے دربار صاحب کا دیدار کرتے ہوئے اپنی عبادت کرتے ہیں۔
سنہ 1947 میں بٹوارے کے وقت گردوارہ دربار صاحب پاکستان کے حصے میں آیا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باعث ایک لمبے عرصے تک یہ گردوارہ بند رہا۔
جب تقریباً اٹھارہ برس قبل کھلا تو بھی انڈیا میں بسنے والے سکھ برادری کے تقریباً دو کروڑ افراد کو یہاں آنے کا ویزہ نہیں ملتا تھا۔
معاہدے کے تحت ہر سال بابا گرو نانک کی جائے پیدائش ننکانہ صاحب کی زیارت پر پاکستان آنے والے چند سکھ یاتریوں کو کرتارپور کا ویزہ حال ہی میں ملنا شروع ہوا، تاہم ان کی تعداد چند سو سے زیادہ نہیں رہی۔