اسلام آباد: (دنیا نیوز) نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے فلیگ شپ ریفرنس میں حتمی دلائل کا آغاز کر دیا۔ حسن نواز کی برطانیہ میں جائیداد سے متعلق تین کمپنیوں کی نئی دستاویزات بھی عدالت میں پیش کر دی گئیں۔ خواجہ حارث کا کہنا ہے دیگر کمپنیوں کی دستاویزات بھی جلد آجائیں گی، نواز شریف بھی پیشی کے موقع پر عدالت میں موجود رہے۔
احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ خواجہ حارث نے کہا حسن نواز کا کاروبار ہی جائیداد خریدنا اور فروخت کرنا تھا، نواز شریف نے دستاویزات کے حصول کے لئے برطانوی لینڈ رجسٹری ڈیپارٹمنٹ کو درخواست دی تھی، دیگر کمپنیوں کی دستاویزات بھی جلد آجائیں گی۔
عدالت نے حکم دیا کہ دستاویزات کی مصدقہ نقول عدالت میں پیش کی جائیں، خواجہ حارث نے کہا کہ 2001 میں حسین نواز 28 اور حسن نواز 25 سال کے تھے، چارج شیٹ کے مطابق حسن نواز 1989-90 اور 1994-95 میں والد کے زیر کفالت تھے، فلیگ شپ انوسٹمنٹ 2001 میں حسن نواز نے قائم کی۔
جج ارشد ملک نے کہا کہ فلیگ شپ اور العزیزیہ کے قیام میں فرق صرف اپریل اور مئی کا ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ کیس میں ظاہر کمپنیوں میں سے صرف کیپٹل ایف زیڈ ای میں نوازشریف کا نام ہے۔
دوسری جانب العزیزیہ ریفرنس میں خواجہ حارث نے ایک سوال کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے قومی اسمبلی یا کسی پلیٹ فارم پر کبھی کاروبار سے تعلق کو تسلیم نہیں کیا، 20 اپریل کے فیصلے میں ججز کی اکثریت نے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا۔
عدالت نے دلائل روکتے ہوئے ہدایت کی کہ وضاحتی دلائل نیب پراسیکیوٹر کی موجودگی میں دئیے جائیں، خواجہ حارث پیر کو بھی اپنے حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔