پشاور: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے طالبان خان کہنے والے سن لیں، ڈومور کے مطالبے کرنے والا امریکا اب مدد مانگنے پر مجبور، پاکستان نے واشنگٹن حکام اور افغان طالبان کی بات کرا دی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مدینہ کی ریاست کا مطلب سنت پر چلنا ہے، آپ ﷺ نے مدینہ کی ریاست میں اصول بنائے تھے، انہوں سادگی سے زندگی گزاری اور سارا پیسہ غریبوں پر لگایا۔ ہماری بھی ساری پالیسی یہ ہونی چاہیے کہ غریب طبقے کو کیسے اوپر لانا ہے، پیسے نہیں بھی ہیں تو ہم نے کمزور طبقے کی مدد کرنی ہے۔ ہم سارے ملک کے بچوں کے لئے ایک نصاب کے لئے کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کسی نے ملک کو فلاحی ریاست بنانے کے لئے کچھ کیا ہو، میں نے اپنے سامنے غریب اور امیر میں فرق بڑھتے دیکھا ہے، جب انگریز گیا تو ہمارے ہسپتال بہتر تھے، میں خود گورنمنٹ ہسپتال میں پیدا ہوا لیکن آہستہ اہستہ امیروں کے اور غریبوں کے لئے الگ الگ ہسپتال بن گئے۔
خیبر پختونخوا حکومت کے 100 روز مکمل ہونے پر منعقدہ تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختوانخوا کے لوگ سیاسی شعور رکھتے ہیں، انہوں نے ہمیں دوسری دفعہ صوبے میں حکومت سازی کا موقع دیا، اس پر عوام کا شکر ادا کرتا ہوں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر انسان جتنا بھی عقل مند ہو اگر وہ ایماندار نہیں تو کوئی فائدہ نہیں، مجھے وزیراعلیٰ محمود خان کی ایمانداری پر پورا اعتماد ہے، وہ ایک سادہ اور سچے انسان ہیں، غریبوں کے لئے شیلٹر ہاؤس بنانے پر میں انھیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک ہم اپنے سرمایہ کاروں کو آسانیاں نہیں دیں گے تو سرمایہ کاری کہاں سے ہو گی؟ ہماری حکومت معاشی ترقی اور روزگار کیلئے سرمایہ کاری کو فروغ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ سسٹم بہتر کیا تو پیسے کی کوئی کمی نہیں ہو گی، ہم اپنے لوگوں کو اچھی تنخواہیں دے سکیں گے۔
پاک امریکا تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ امریکا نے طالبان سے مذاکرات کیلئے ہم سے تعاون مانگا، ماضی میں ہمیں ڈومور کہنے والا امریکا اب طالبان سے بات چیت کروانے کا کہہ رہا ہے اور مدد مانگ رہا ہے، پاکستان نے واشنگٹن حکام اور افغان طالبان کی بات کرا دی ہے۔
عمران خان نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں فاروڈ بلاک کا بھی مسئلہ نہیں، جو وزیر کام نہیں کرے گا اور آفس نہیں جائے گا، اس سے وزارت لے لی جائے گی، اگر کوئی آپ کے نیچے کام نہیں کر رہا اس کو نکالیں، اگر کوئی بھی بیوروکریٹ آپ کے سامنے رکاوٹ پیدا کرتا ہے تو اس کے خلاف ایکشن لیں۔