اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے بلیک لسٹ کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ اجلاس میں انکشاف ہوا کہ 15 افراد کے نام بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق شریں مزاری کا کہنا ہے جمہوری دور میں بلیک لسٹ قبول نہیں۔ رضا ربانی نے کہا بتایا جائے بلیک لسٹ نے جنم کہاں سے لیا۔
شہریوں کے نام بلیک لسٹ میں نام ڈالنے کے معاملے پر ڈی جی ایف آئی اے نے اجلاس کو بتایا کہ بیرون ممالک غیر قانونی کام کرنے والوں اور غیر قانونی طریقے سے باہر جانے والے کا نام بلیک لسٹ میں ڈالا جاتا ہے، حمزہ شہباز کا نام احتساب عدالت کی سفارش پر بلیک لسٹ میں ڈالا گیا۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ ہمیں بے وقوف نہ بنایا جائے، آپ یہ تسلیم کریں کہ بلیک لسٹ کا کوئی قانون موجود نہیں، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، بتایا جائے بلیک لسٹ نے کہاں سے جنم لیا اور اس پر کام کون کرتا ہے ؟ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سمجھ آ گئی کہ بلیک لسٹ سے متعلق آج تک جن لوگوں کو روکا گیا وہ غیر قانونی تھا۔
وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ ہمیں بلیک لسٹ کے بارے میں معلوم ہی نہیں تھا، جمہوری دور میں بلیک لسٹ قبول نہیں کی جا سکتی۔ سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا کہ بلیک لسٹ کے غیر قانونی ہونے کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کریں گے، سینیٹ جو تجویز کرے گا اس کے بعد قانون سازی کی جائے۔