پاکستان سٹیزن پورٹل بھی عوام کی داد رسی کرنے سے قاصر

Last Updated On 21 January,2019 10:24 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) وزیر اعظم کا شہریوں کی شکایات کے فوری ازالے کے لئے بنایا جانے والا پاکستان سٹیزن پورٹل بھی عوام کی داد رسی کرنے سے قاصر، شکایت درج کروانے والوں کو ان کے کیس کے متعلق مکمل تفصیلات فراہم کرنے کے بجائے ‘‘inprogress’’ اور resolved" " لکھ کر ٹرخایا جانے لگا ، کسی بھی سرکاری ادارے سے متعلق آنے وا لی شکایت کو اعلیٰ افسروں کے علم میں ہی نہیں لایا جا رہا۔

وزیر اعظم عمران خان نے شہریوں کے شکایات کے فوری ازالے کے لئے پاکستان سٹیزن پورٹل کے نام سے ایپ بنائی تھی جس کا بنیادی مقصد شہریوں کی شکایات کا فوری ازالہ کرنا تھا اور اس ضمن میں سرکاری محکموں کے ساتھ بھی اس ایپ کو لنک کیا گیا تھا۔ شہریوں نے اس امید کے ساتھ بڑی تعداد میں اس ایپ پر اپنی شکایات درج کروانا شروع کیں۔ شکایات تو درج کی جاتی ہے مگر شہریوں کو ان کے کیس یا شکایت کے ازالے کے حوالے سے مکمل معلومات فراہم نہیں کی جاتیں۔ بے شمار ایسی درخواستیں ہیں جو ابھی حتمی انکوائری یا تحقیق کے مراحل پر ہیں مگر پورٹل چلانے والے سرکاری لوگ اس شکایت کے سامنے resolved لکھ کر خانہ پوری کر رہے ہیں جبکہ حقیقت میں ان شکایات پر عملی طور پر کوئی اقدامات نہیں کئے جاتے۔

سرکاری ملازمین کی بڑی تنظم ایپکا کے ملازمین خصوصاً لوئر ڈویژن کلرک اور اپر ڈویژن کلرک نے اپنے گریڈ کی اپ گریڈیشن کے لئے شکایات جمع کروائیں مگر اس پر انہیں کوئی تسلی بخش جوابات نہیں دیئے گئے۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بے شمار ایسے سرکاری دفاتر ہیں جہاں پر اس پورٹل پر آنے والی درخواستوں کو اعلیٰ حکام کے علم میں لایا ہی نہیں جا رہا بلکہ اس پورٹل کو چیک کرنے کے لئے نچلے درجے کے ملازمین کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے جو خود ہی جواب دے کر عوام کو لارا لگا رہے ہیں۔ ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پورٹل پر امیگریشن اور سائبر کرائم کے حوالے سے اہم شکایات عوام کی جانب سے پورٹل پر درج کروائیں جاتی ہیں مگر بیشتر پر سرکاری طور پر کوئی پیش رفت نہیں ہوتی کیونکہ وہ متعلقہ افسر وں تک پہنچ ہی نہیں پاتی۔

آل پاکستان کلرک ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ملک طارق نے روزنامہ دنیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ متعدد دفعہ اس پورٹل پر اپنے مسائل کے حل کے لئے شکایات درج کروائیں ہیں مگر آج تک کسی بھی سطح پر ہمیں ان مسائل کے حل کے لئے نہیں بلایا گیا ایسا لگتا ہے جیسے اس پورٹل کو کوئی چیک نہیں کرتا ، صرف عوام کو تسلی دینے کے لئے یہ بنایا گیا ہے۔